Maktaba Wahhabi

59 - 534
اسلامی نظام معیشت کے چند امتیازی خصائص (1) حقانیت : اسلام کا نظام معیشت ہی حقیقت میں ایک نظام ہے ۔باقی نظاموں کو نظام صرف اس طرح کہا جاتا ہے جیسے کہ اسلام کے سوا باقی مذاہب کو بھی دین کہہ لیا جاتا ہے ،لیکن جس طرح ہمارا ایمان ہی نہیں ہمارا دعوی ہے کہ لا الہ الا اللہ ۔ کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں اسی طرح ہمارا یقین ہے کہ اسلامی نظام معیشت کے سوا کوئی نظام نہیں بلکہ’’نظام ‘‘کے خلاف بغاوت سے عبارت ہیں ۔ اور تمام ’’ نظام ہائے معیشت ‘‘ جو اصل میں سارے ایک ہیں ۔ دنیا کی حقیقت اسی میں انسانیت کی حیثیت کے بارے میں درست معلومات اور عقائد پر مبنی نہیں ہیں اور معلوم ہے کہ ؎ خشت اول چوں نہدمعمار کج تاثر یامی رود دیوار کج اور اسلام کے نظام معیشت کا قصر رفیع حق اور حقائق کی بنیاد پر استوار ہے اور یہ امر محتاج بیان اور محتاج دلیل نہیں کہ حق تعالی سے بڑھ کر ان اشیاء کی حقیقت کون جانے گا ۔ } اَ لَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ{ (الملک ) وہی بتاتا ہے کہ انسان کو بے مقصد پیدا کیا گیا نہ بے مہار چھوڑا گیا وہ خلافت ارضی کا تاجدار اور اس عظیم امانت کا امانت دار ہے ۔ }اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَةَ عَلَي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَيْنَ اَنْ يَّحْمِلْنَهَا وَاَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْاِنْسَانُ ۭ اِنَّهٗ كَانَ ظَلُوْمًا جَهُوْلًا ؀{[ الاحزاب : 72] ترجمہ :’’ہم نے یہ امانت آسمانوں ، زمین اور پہاڑوں پر پیش کی تو انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے او ر انسان نے اسے اٹھا لیا بلاشبہ وہ ظالم اور جاہل تھا‘‘ اسی نے بتایا کہ اس نے مال کو زندگی کے قیام کا ذریعہ بنا یا ہے ۔ ارشاد ربانی ہے : }وَلَا تُؤْتُوا السُّفَھَاۗءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِىْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِيٰـمًا وَّارْزُقُوْھُمْ فِيْھَا وَاكْسُوْھُمْ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ؁{[ النساء : 6]
Flag Counter