اللہ جو کچھ بھی وہ کر تے ہیں ان سب چیز وں کو گھیر ے ہو ئے ہے۔
لہٰذا جب اللہ سبحا نہ و تعالیٰ سے ہما ری کو ئی بات مخفی نہیں،ہما ری ہر حرکت سے وہ واقف اور دل کے ہر راز سے خبر دا ر ہے تو ہما ری زبان کا ہر بو ل،تو ل کی فکر سے آزاد نہیں ہو نا چا ہیے۔
زبان کی حفا ظت
زبا ن اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے اس کا ایک بو ل (لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُوْ لُ اللّٰہِ) بو لنے سے جنت وا جب ہوجا تی ہے۔اور بے پر وا ہی میں کہا ہوا ایک بو ل جہنم کا ایندھن بنادیتا ہے،اس کا ایک بول جہاں عزت ووقا ر کا باعث بنتا ہے وہاں اس کا ایک بو ل ذلت ورسو ائی کا با عث بھی بن جاتا ہے،بلکہ بعض اوقات تخت سے تختہ تک پہنچا نے میں اسی زبان کا بنیادی کر دا ر ہو تا ہے۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِذا أصبح ابن اٰدم فاِن الأعضآء کلھا تکفر اللّسان تقول اتق اللّٰہ فینا فاِنّما نحن بک فاِن استقمت استقمنا واِن اعوججت اعوججنا۔ (ترمذی،حسن،و صححہ ابن خزیمہ،صحیح التر غیب:ج۳ص۹۳)
کہ جب آ دم کا بیٹا صبح کرتاہے تو بد ن کے سارے اعضا ء زبا ن کے سامنے عاجزی کر تے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہما رے معا ملے میں اللہ سے ڈر،اس لیے کہ ہم تیرے ساتھ وابستہ ہیں،اگر تو درست رہے گی ہم بھی درست رہیں گے،اگر تو کجر و ہو گی تو ہم بھی کجر و ہو جائیں گے۔
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مر وی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِنّ العبد لیتکلم با لکلمۃ من رضوان اللّٰہ تعالیٰ لا یلقی لھا بالاً یرفع اللّٰہ بھا درجا تٍ،واِن العبد لیتکلم بالکلمۃ من سخط اللّٰہ تعالیٰ لا یلقی لھا بالاً یھوی بھا فی جھنم۔(بخاری: ج۲ص۹۵۹)
|