Maktaba Wahhabi

50 - 534
ہوتی ہیں ، فرمان ِ باری تعالیٰ ہے : {وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَآءِ وَالْأَرْضِ وَلٰكِنْ كَذَّبُوْا فَأَخَذْنَاهُمْ بِمَا كَانُوا یَكْسِبُونَ} [الأعراف: 96] ترجمہ : اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا۔ اگر لوگ دنیا کے اندر بسنے والے ایمان اور تقوی کا راستہ اختیار کریں جس کا مظہر اور مقتضی یہ ہوتا ہے کہ انسان حلال کے دائرے میں اپنے آپ کو محدود رکھے اور حرام سے اجتناب کرے تو اس ایمان اور تقوی کا نتیجہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت آسمان و زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے ہیں اور انسان کی عزت اور کرامت بھی اسی چیز کے اندر ہے کہ انسان اپنے آپ کو حلال کے دائرے کے اندر محدود رکھے اور حرام کی طرف تجاوز نہ کرے ۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’جو شبہات سے بچتا ہے وہ اپنی عزت کو بھی بچالیتا اور جو شبہات میں پڑ گیا گویا وہ حرام میں پڑ گیا ‘‘۔ [1]  راحت و سکون حاصل ہوتا ہے اگر انسان اپنے آپ کو حلال کے دائرے کے اندر محدود رکھتا ہے تو انسان کی زندگی میں راحت و سکون بھی ہوتا ہے اور اسکے افعال و تصرفات کے اندر شیرینی اور مٹھاس ہوتی ہے ،پاکیزہ اور حلال چیز ہی انسان کے اندر حلاوت پیدا کرنے والی چیز ہے اور پھر یہی چیز ہے کہ جو انسان کو جنت میں لے جانے کا سبب بنے گی جنت میں وہی لوگ جائیں گے جو خود کو طیبات اور پاکیزہ رزق تک محدود رکھتے ہیں جنہیں فرشتے اس حال میں لے کر جاتے ہیں کہ انہوں نے طیّب بن کر زندگی گزاری ہے ان کا عمل ، کھانا،لباس سب اچھا اور پاکیزہ ،ہر عمل انہوں نے اچھا کیا ہے فرشتے انہیں لے کر جاتے ہیں اور پیغام دیں گےکہ: {سَلَامٌ عَلَیْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِینَ} [الزمر: 73]
Flag Counter