﴿وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ الَّلغْوِ مُعْرِضُوْنَ﴾ (المؤمنو ن:۳)
اور وہ جو لغو یات سے اعر اض کر تے ہیں۔
لغو کے معنی
فلا ح وفو ز پا نے و الوں کا دو سرا و صف یہ ہے کہ وہ لغو یات سے منہ مو ڑ لیتے ہیں،’’ لغو ‘‘ ہر اس قول و عمل کو کہتے ہیں جو بغیر سو چے سمجھے اور بلا مقصد و فا ئدہ کیا جا ئے۔یا جو کسی شمارو قطا ر میں نہ ہو،اسی سے ہر اس قسم کو لغو قرار دیا گیا ہے جو بلا ارادہ زبا ن سے نکل جائے،چنا نچہ اللہ تعالیٰ کا فر مان ہے کہ :
﴿ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِالَّلغْوِ فِی اَیْمَانِکُمْ﴾ (البقرۃ : ۲۲۵)
کہ اللہ تمہا ری لغو قسموں پر تم سے مو اخذہ نہیں کر یں گے۔
ہر بر ی بات کو بھی ’’ لغو ‘‘ کہا جاتا ہے،چنا نچہ قر آ ن پا ک میں ہے:
﴿ لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْھَا لَغْوًا وَّلَا کِذَّاباً ﴾ ( النباء :۳۵)
کہ اس ( جنت )میں نہ بیہو دہ بات سنیں گے نہ جھو ٹ و خر افا ت۔
اسی طر ح دو سر ے مقا م پر ارشاد ہو تا ہے:
﴿ لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْھَا لَغْوًا وَّلَا تَأْثِیْمًا ﴾ ( الوا قعۃ: ۲۵)
اس ( جنت )میں نہ کو ئی بیہو دہ بات سنیں گے اور نہ ہی گناہ کی کو ئی با ت۔
ایک اور آ یت کر یمہ ہے :
﴿ لَا تَسْمَعُ فِیْھَا لَاغِیَۃً ﴾ (الغاشیۃ :۱۱)
کہ وہاں کو ئی لغو بات نہیں سنو گے۔
یہاں ’’لا غیۃ ‘‘ اسم فا عل کلام کی صفت و اقع ہوا ہے جیسا کہ’’کاذبۃ ‘‘ وغیر ہ،یہ جنت کے ماحول کا بیان ہے کہ وہاں لغو یات کا کو ئی تصو ر نہیں،ایما ند اروں سے یہاں اس دنیا کے ما حو ل کو پاک صا ف رکھنے اور جنتی ما حو ل کی پا سدار ی کے لیے فرمایا گیا ہے: کہ وہ لغو یات سے اس دنیا میں اجتنا ب کر تے ہیں۔
|