Maktaba Wahhabi

87 - 534
معلوم نہ ہویااس میں کوئی ایسی جہالت (لاعلمی)موجود ہو جو اس میں دھوکہ کا پیدا کردے تو اسے بیچنے یا خریدنے میں غرر( دھوکہ) کا عنصر موجود رہتاہے ،بشرطیکہ وہ غرر (دھوکہ) مؤثّر (اثر انداز ہونے والا) ہو، لہٰذا ایسا معاملہ کرناجس میں مؤثّر غررہوشرعاً حرام ہے ۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ غرر کے ساتھ ہم نے مقصودہ چیز کی قید لگائی ہے جس سے مراد : ہر وہ چیز ہےجس کا بیچنا یا خریدنا مقصود ہو ، اگر غرر و جہالت مقصودہ بیع میں نہیں بلکہ اس چیز میں ہے جو ضمناً اس میں شامل ہو تو اس میں غرر مؤثّر (اثر انداز)نہیں ہوگا۔ پانچواں ضابطہ: معاملہ ہر قسم کے سود (Interest )سے پاک ہو وہ معاشرہ جواپنی معیشت کو عدل و انصاف کے تقاضوں پر استوار کرنا چاہتا ہو اُس کے لئے سود ایک زہرِ قاتل کی حیثیت رکھتا ہے ، وہ سود (Interest)خواہ تجارتی (Commercial loans)قرضوں پر لیا جائے یا غیر تجارتی(Non Commercial loans)اورچونکہ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام (Capitalism)میں معیشت کی بنیاد سود پر قائم ہے لہٰذا اسلامی نظامِ معیشت جس طرح کے عادلانہ ، منصفانہ اور ترقی یافتہ معاشرہ کی ضمانت دیتا ہے وہ کم از کم سود کی موجودگی میں تو ہرگز ممکن نہیں ہے ، کیونکہ سود جہاں ایک طرف معاشرے میں ،ظلم ، زیادتی ، نا انصافی اور فتنہ و فساد کا بنیادی سبب ہے کہ جس کے ذریعہ ضرورت مند اور کمزور لوگوں کی مجبوری سے ناجائز فائدہ حاصل کیا جاتا ہے وہاں دوسری طرف شریعتِ اسلامیہ سے کھلی بغاوت اور اللہ تعالیٰ سے اعلانِ جنگ بھی ہے کہ جس کے بعد سود میں لت پت معاشرہ کیسے یہ امید رکھتا ہے کہ اس میں عدل و انصاف قائم ہو اور ترقی پروان چڑھے؟ { يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوْا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ؁فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ۚ وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ ۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ ؁} [البقرۃ: 278، 279] ترجمہ:’’اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سچ مچ ایمان والے
Flag Counter