فر یضہ ء حج ادا کیا،و ضو ء کرتے تو رنگ زرد ہو جاتا،نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو تے تو جسم پر لرزہ طا ری ہو جاتا،پوچھنے و الے نے اس کا سبب پو چھا تو فرمایا:
الا تد ری بین ید ی من اقوم ولمن اناجی۔
کیا تمہیں معلو م نہیں کہ میں کس کے سا منے کھڑا ہو تا ہوں اور کس سے منا جات کرتا ہوں۔
ایک بار تو ایسا بھی ہوا کہ گھر میں آ گ بھڑ ک اٹھی آ پ رحمہ اللہ نما ز پڑھتے رہے،نما زسے فارغ ہو ئے تو آ پ سے کہا گیا: کہ اس پر یشا نی میں نما ز ختم کر دیتے،فر ما یا: آ خرت کی آگ نے دنیا کی آ گ سے غا فل کر دیا تھا۔
( البد ایہ،السیر: ج۴ص۳۸۶اِلی۴۰۰،التھذیب : ج ۷ص۳۰۴اِلی ۳۰۷و غیرہ )
اما م طا ؤ س رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک رات حضرت زین العا بد ین رحمہ اللہ نما ز کے لیے حرم پاک میں داخل ہو ے میں نے سنا سجدہ میں یہ کلمات کہہ رہے تھے
عَبِیْدُ کَ بِفَنَآِئکَ فَقِیْرُ کَ بِفَنَآئِکَ مِسْکِیْنُکَ بِفَنَآئِکَ سَآئِلُکَ بِفَنَآئِکَ (السیر:ج۴ص۳۹۳)
تیر ا چھو ٹاسا بندہ تیرے صحن میں،تیر ا فقیر تیرے صحن میں،تیر ا مسکین تیرے صحن میں،تیر ا بھکا ری تیرے صحن میں۔
امام طا ؤ س رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے یہ کلمات یا د کر لیے،جب بھی ان کلمات سے میں نے کسی مصیبت کے مو قع پر دعا کی اللہ تعا لیٰ نے وہ مشکل دور فر ما دی۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ
سید الفقہاء اما م المحدثین حضرت امام محمد بن اسما عیل بخاری رحمہ اللہ کے با رے میں تذکرہ نگاروں نے لکھا ہے کہ ایک با ر آ پ کے رفقا ء نے آپ کو ایک با غ میں آنے کی دعوت دی۔جب نما ز ظہر کا وقت ہوا تو نماز پڑھا نے کے بعد سنتیں پڑھنے لگے اور ان میں بڑا لمبا قیام کیا جب نما ز سے فارغ ہو ئے تو اپنا قمیض اٹھا کر اپنے ایک سا تھی سے فرمایا: دیکھیں میری قمیض کے نیچے کیا ہے چنانچہ اس نے دیکھا تو بھڑ نکلی،جس کے ڈنک کے جسم
|