Maktaba Wahhabi

83 - 187
۱۔ کفر و شرک سے تو بہ،یعنی کلمہ شہا دت کا اقر ار۔ ۲۔ تو بہ کی عملی تصد یق،نما ز کی پابندی۔ ۳۔اور زکاۃ کی ادا ئیگی۔ اگر کو ئی ان شر ائط کو پورا کر ے گا۔تو ا س کا ما ل و جا ن محفو ظ رہے گا،ورنہ اپنے آپ کو مقابلہ و مقا تلہ سے محفو ظ نہ سمجھے،یہی و جہ ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محر م راز سید نا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد زکا ۃ کا انکا ر کرنے و الوں کے خلاف اعلانِ جہا د کیا اورفر ما یا: وا للّٰہ لأقاتلن من فرّ ق بین الصلٰوۃ والزکٰوۃ فاِنّ الزکٰوۃ حقّ المال و اللّٰہ لو منعونی عقالا کانوا یؤدونہ اِلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لقا تلتھم علی منعہ۔(بخاری مع الفتح :ص۲۵۰ج۱۳) اللہ کی قسم جو نما ز و زکا ۃ میں فر ق کر ے گا میں اس سے ضرورلڑوں گا،زکا ۃ مال کاحق ہے،اللہ کی قسم جو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زما نہ میں بھیڑ کا بچہ دیتے تھے مگر آ ج اس کو نہیں دیں گے تو میں آج ان کے خلاف لڑوں گا۔ لہٰذاتنہا نماز نہیں بلکہ اگرکو ئی نماز پڑھتا ہے مگر زکاۃ ادانہیں کرتا تو آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فر ما ن اورحضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اقد ام کے مطا بق خلیفۃ المسلمین پر حق ہے کہ وہ اس کے خلا ف قتا ل کرے۔ زکا ۃ نہ دینے کا انجا م اگر کو ئی خلیفۃ المسلمین کی دستر س سے بچ نکلتا ہے یا حاکم و قت اپنی نالا ئقیوں کی بنا پر یہ اقدام نہیں کرتا،تو وہ مت سمجھے کہ میں محفوظ رہا،اللہ ذو الجلا ل کی پکڑ سے بہر آئینہ وہ بچ نہیں سکتا،اللہ تعا لیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَا لَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْھُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمo یَوْمَ یُحْمٰی عَلَیْھَا فِیْ نَارِ جَھَنَّمَ فَتُکْوٰ ی بِھَا جِبَاھُھُمْ وَ جُنُوْبُھُمْ وَ ظُھُوْرُھُمْ ط ھٰذَا مَا کَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِکُمْ فَذُوْقُوْا مَا کُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَ﴾( التوبۃ :۳۵،۳۴)
Flag Counter