Maktaba Wahhabi

81 - 534
 یا ایسے شخص کے ساتھ کاروبار کرنا کہ جس کا زیادہ تر مال حرام ہو۔ یا ایسے لوگوں و اداروں کے ساتھ کام کرنا جن کے کام کا اکثر حصہ حرام معاملات پر مبنی ہو۔  یا ایسے کاروباری مراکز میں کام کرنا کہ جن میں زیادہ ترنا جائز و حرام کام ہوتے ہوں وغیرہ وغیرہ،۔ یہ سرسری سی چند اہم مثالیں ذکر کی گئی ہیں ،البتہ اس مسئلہ میں شرعی ضابطہ یہی ہے کہ : ہر وہ کام جس کا جائز و حلال ہونا شرعی اعتبار سے واضح نہ ہو بلکہ مشکوک و مشتبہ ہو تو اس سے اجتناب کرنے میں ہی عافیت ہے ۔ (4)کاروبار و تجارت کے ذریعہ حاصل ہونے والے منافع سے صدقہ و خیرات کرنا۔ صدقہ دو طرح کا ہوتا ہے ، ایک: واجبی صدقہ جسے زکوٰۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے اور دوسرا: نفلی صدقہ ۔یہاں ہماری مراد دونوں اقسام ہیں کیونکہ واجبی صدقہ یعنی زکوۃ تو بہر صورت ادا کرنی ہی ہے،اور زکوٰۃ کا نصاب و مصارف متعین اور محدّد ہیں ،جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اہلِ ثروت حضرات معاشرے کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی بہتری کے لئے واجبی صدقات سےبڑھ کر خدمت انجام دیں۔ صدقہ و خیرات کی اہمیت و فضیلت کو سمجھنے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ اس کے ذریعہ مال و دولت کو پاک کیا جاتاہے ، صدقہ کرنے سے مال میں اضافہ ہوتا ہے ، اور صدقہ اللہ تعالیٰ کے غضب اور اُس کی ناراضگی کو ختم کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے، اسی طرح صدقات کے ذریعہ معاشرے کےمستحق و نادار افراد کی کفالت ہوتی ہے جومستحقین کے حق کے ساتھ ساتھ اسلامی معاشرے کی خاصیت بھی ہے کہ جسے اگرصحیح طور پر امانت کے ساتھ ادا کیاجائے تو جہاں ایک طرف تو معاشرے میں موجود بڑھتی ہوئی غربت و افلاس پر قابو پایا جاسکتا ہے اور دوسری طرف غربت و فقیری کے نتیجہ میں پیدا ہونے اور پھیلنے والے جرائم کوبھی کافی حد تک ختم کیا جاسکتا ہے۔ بیع کی تعریف خرید و فروخت (Trade)کو عربی میں’’بیع ‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ قرآن کریم میں یہی اصطلاح استعمال ہوئی ہے اور کتبِ احادیث و فقہ میں بھی لین دین ، خرید و
Flag Counter