Maktaba Wahhabi

391 - 534
لوگ منافع کی امید پر بھی اپنی رقوم بینکوں میں جمع کراتے رہیں گےبلکہ جس قدر رقم انہیں سود کی صورت میں ملتی ہے منافع کی صورت میں اس سے کہیں زیادہ انہیں ملنے لگے گی۔ پاکستان میں غیر سودی بینکاری کا آغاز چونکہ سود قطعاحرام ہے اور بینکوں کا نظام بھی اصلاح کا محتاج ہے اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئےپاکستان کے ماہرین معاشیات روز اول ہی سے سوچ بچار کرتے آرہے ہیں کہ کسی طرح سود سے گلو خلاصی ہوجائے اور بینکوں کا نظام بھی اسلامی صورت میں آجائے۔ چنانچہ یکم جنوری۱۹۸۱ء سے بینکوں میں غیر سودی شعبہ بھی کھول دیا گیا اس کا اہل پاکستان نے پرجوش خیر مقدم کیا اور چند ہی مہینوں کے اندر ان کھاتوں میں جمع کرائی جانے والی رقم دو ارب روپے ہوگئی۔بینکوں کے نظام کی اصلاح عوامی امنگوں کے عین مطابق ہے۔کیونکہ پاکستان کے اسلامی معاشرہ میں سود ہمیشہ ناقابل قبول رہا ہے۔عوام کی اکثریت بینکوں میں سودی نظام کے تحت اپنی رقوم جمع کراتی ہےمگر وہ دلی طور پر اسے قبول نہیں کرتے۔بینکوں میں بطور تجربہ جو کھاتے کھولے گئے ہیں ان میں سے ایک نفع نقصان میں شراکت بچت کھاتہ ہے اور دوسرا نفع نقصان میں شراکت کا میعادی کھاتہ اگرچہ ابھی اس نظام میں اصلاح کی مزید ضرورت ہے تاہم امید ہے کہ اگر ہماری حکومت اور ماہرین خلوص دل سے کوشش کریں تو اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔پاکستان میں غیر سودی بینکاری کا محدود تجربہ کرنے کے بعد یہ حقیقت آشکارا ہوگئی ہے کہ اس سے بینکوں کی رقوم میں بالکل کمی نہیں آئی بلکہ پہلے سے بھی زیادہ رقوم جمع کرائی گئی ہیں اور عوام کو سود کی صورت میں جتنی رقم ملتی تھی نفع نقصان کے کھاتے میں اس سے بھی زیادہ رقوم ملنے لگی ہیں الحمدللہ۔ اسلامی ترقیاتی بینک اسلامی ممالک کی دیرینہ خواہش تھی کہ وہ اقتصادی ترقی کے لئےآپس مین تعاون کریں اور غیر سودی بینکاری کا نظام رائج کریں۔چنانچہ اللہ تعالی کی توفیق سے ’’اسلامی ترقیاتی بینک‘‘ وجود میں آچکا ہے اس کا صدر دفتر جدہ میں ہے تمام اسلامی ممالک اس بینک کے رکن بن کر بلا سود قرضے حاصل کر سکتے ہیں۔اس کامیاب تجربہ کودیگر بینکوں میں بھی روبہ عمل لایا جاسکتا ہے۔ وصٍلی اللّٰه و سلم علی نبینا محمد و علی آلہ وصحبہ أجمعین
Flag Counter