Maktaba Wahhabi

210 - 534
کی رو سے ناجائز ہے اور جس کا بیان پہلےگزر چکا ہے۔اس میں خطرے بڑھ جائیں گے اور معاملہ غرر ودھوکے کا ہو جائے گا۔ اسی لئے شارع علیہ السلام نے اس مسئلہ میں مخصوص باغ یا کھیتی کے پھل و اناج کومنع فرمادیا۔ اس لئے کہ ممکن ہے اس میں پھل نہ آئے اور نہ اناج نکلے تو دے گا کہاں سے؟؟ اور پھر ابنِ قیّم رحمہ اللہ تھوڑا آگے چل کے فرماتے ہیں : اس (بیعِ سلم )کا جواز انسانی حاجت کو پورا کرنے کے لئے ہے اس میں(خریدار و فروخت کنندہ) دونوں کے لئے سہولت ہے۔ایک کو قیمت پہلے مل جاتی ہے اور دوسرے کو چیز سستی مل جاتی ہے۔ پس سچ تو یہ ہے کہ شریعت میں جو ہے اسی میں آسانی ہے، اسی میں مصلحت ہے، وہی مطابق قیاس ہے۔وہی عقل سےبھی ملتا ہے۔۔۔۔[1] بیعِ سلم کی شرائط بیع سلم میں ان تمام شروط وپابندیوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے جو شریعت نے عام بیع میں مقرر کی ہیں۔البتہ سلم کو غرر (جہالت و دھوکہ)سے صاف رکھنے کے لئے کچھ خاص شرائط بھی رکھی گئی ہیں جودرجِ ذیل ہیں: رأس المال (قیمت)سے متعلقہ شرائط یہ ہیں: (1)اس کی جنس معلوم ہو۔ جیسے سونے چاندی میں ہے ،روپیہ میں ہے،ڈالرمیں ہے یا کسی اور صورت میں ۔ (2)اس کی مقدار معلوم ہو۔ (3)اسے مکمل طور سے مجلس عقد میں ہی ادا کر دیا جائے۔ مسئلہ: بیعِ سلم میں قیمت مؤخر کرنے کا حکم؟ جمہور اہلِ علم مالکیہ ، شافعیہ اور حنفیہ کے مطابق بیعِ سلم میں خریدی گئی چیز کی مکمل قیمت پیشگی مجلسِ عقد ہی
Flag Counter