Maktaba Wahhabi

104 - 187
آ یت کا سیا ق و سبا ق بلا شبہ انصا ر صحا بہ کر ام رضی اللہ عنہ سے متعلق ہے جنہوں نے مہاجرین کے لیے اپنے گھر وں کے درو ازے کھو ل دئیے تھے، مگر بخل سے بچنے کا حکم عا م ہے گو یا اپنی ضرو رت سے بڑھ کر دو سر وں کا خیا ل رکھنا اور ایسے موقع پر بخیلی سے بچنا ہی فلاح و فو ز کاضامن ہے،ا س کے بر عکس باغ و الوں کا قصہ ہے جنہوں نے فقیر وں اور مسکینوں سے بچنے کے لئے رات ہی رات پھل کا ٹنے کافیصلہ کیا اس کا نتیجہ یہ ہواکہ پو را با غ جل کر بھسم ہو گیا،جس کی تفصیل اللہ سبحا نہ وتعا لیٰ نے سو رہ ء القلم کے پہلے رکوع میں بیان فرمائی ہے،کہ ان بد نصیبوں نے کہا: ﴿ أَنِ اغْدُوْا عَلٰی حَرْثِکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰرِمِیْنَo فَانْطَلَقُوْا وَ ھُمْ یَتَخَافَتُوْنَoاَن لاَّ یَدْخُلَنَّھَا الْیَٰوْمَ عَلَیْکُم مِّسْکِینٌo و َغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ o فَلَمَّا رَاَوْھَا قَالُوْا اِنَّا لَضَآلُّوْنَo بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ﴾ (القلم: ۲۱تا۲۷) اگر تمہیں پھل تو ڑنا ہیں تو سو یر ے سو یر ے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو،پھر وہ چل پڑ ے اور آ پس میں چپکے چپکے کہہ رہے تھے: کہ آ ج کو ئی مسکین تمہا رے پا س نہ آ ئے گا،وہ صبح ہی لپکتے ہو ئے و ہاں جا پہنچے جیسے وہ ( پھل تو ڑنے کی )پو ری قدرت رکھتے ہیں،پھر جب انہوں نے با غ دیکھا تو کہنے لگے یقیناً ہم ر اہ بھول گئے،( نہیں نہیں ) بلکہ ہم محر و م ہو گئے۔ یہ مسکینوں سے بچنے اور اللہ کی راہ میں خرچ نہ کر نے کا انجا م ہے،ما ل کوجمع کر نے اور زکا ۃ ادا نہ کر نے والوں کے با رے میں فرمایا گیا ہے: کہ ان کا یہ ما ل و ز ر جہنم کی آگ میں گر م کر کے ان کی پیشا نیوں پر،ان کے پہلوؤں اور ان کی پیٹھ پر دا غاجا ئے گا،کہ یہ مسکین کودیکھ کر پہلے تیور چڑھا تے پھر پہلو بد لتے اور رخ بد ل کر چل نکلتے تھے۔اور سمجھتے تھے ہم نے مسکین سے پیچھا چھڑا لیا۔( اعا ذ نا اللّٰہ منہ) جن متقین کے لئے اللہ نے جنت بنا ئی ان کے او صا ف کا ذکر کر تے ہو ئے فرمایا:
Flag Counter