Maktaba Wahhabi

134 - 187
حدیث کے مطابق ہے،امام بیہقی نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے،متاخرین میں سے یہی رائے علامہ البانی رحمہ اللہ کی بھی ہے۔(ارواء :ص ۱۳ج ۸،صحیح الترغیب :ص۳۲۶ ج ۲) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور سے بدفعلی کرنے والے کو ملعون قرار دیا ہے،چنانچہ آپ کا ارشاد ہے: لعن اللّٰہ من وقع علی بھیمۃ۔جو جانور سے بدفعلی کرتا ہے اللہ کی طرف سے اس پرلعنت ہو۔(بیہقی الصحیحۃ: ۳۴۶۲،صحیح الترغیب۶۲۳ ج ۲) استمناء بالید اسی طرح اس آیت سے استمناء بالید یعنی اپنے ہاتھ سے منی خارج کرنا بھی حرام ثابت ہوتا ہے۔جمہور علماء کا یہی موقف ہے،بلکہ بعض نے تو کہا ہے :کہ اگر اس کے جواز پر کوئی دلیل ہو پھر بھی ہر شریف النفس اس گھٹیا پن سے اعراض کرے گا۔علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: کہ امام احمد رحمہ اللہ اپنے تمام تر ورع و تقوی کے باوصف اس کے جواز کے قائل تھے،ان کا خیال ہے کہ جیسے سنگی یا فسد کے ذریعہ فضلہ بدن کا اخراج عندالضرورت جائز ہے تو استمناء بالیدبھی عند الضرورت جائزہے۔(قرطبی :ص ۱۰۵ ج ۱۲) مگر یہ قیاس قرآن کی ظاہر نص کے خلاف ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شرمگاہ کی عدم حفاظت کو صرف دو صورتوں میں باعث ملامت قرار نہیں دیا،اب اس کے علاوہ جونسا طریقہ بھی اختیار کیا جائے وہ بہرحال باعث ملامت ہے،اب اس سے انحراف کسی دلیل کے بغیر جائز نہیں۔(اضواء البیان :ص ۵۲۶ج۵) حرمت متعہ اس آیت سے مفسرین نے متعہ کی حرمت پر بھی استدلال کیا ہے،حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ سے جب متعہ کے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: اس کی حرمت تو اللہ کی کتاب سے ثابت ہوتی ہے،اس کے بعد انہوں نے یہی آیت تلاوت کی۔ (عبدالرزاق: ج۷ص۵۰۳ ابو داؤد فی ناسخہ) اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب متعہ کے بارے میں سوال کیا گیا،تو انہوں نے فرمایا : بَیْنِیْ وَ بَیْنَکُمْ کِتَابُ اللّٰہ ِمیرے اور تمہارے مابین اللہ کی کتاب ہے۔اس
Flag Counter