آئے گا،تو میں تمہیں تین لپ دوں گا چنانچہ جب بحرین سے مال آیا تو میں حضرت ابوبکر ٖ رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا آپ کا وعدہ یاد دلایا،تو انہوں نے اسے پورا کیا،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنا وعدہ ہی نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وعدہ کی بھی پاسداری کرتے اور انہیں پورا کرتے تھے۔ جنگ یرموک کے موقع پر جب قیصر روم نے تمام اطراف سے اپنی فوجوں کا ٹڈی دل مقابلے کے لئے لاکھڑا کیا تو حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے رفقاء سے مشورہ کیا کہ اب کیا ہونا چاہیے،حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ (حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بھائی ) کا مشورہ تھا کہ عورتوں اور بچوں کو شہر (حمص) میں رہنے دیں اور ہم شہر سے باہر لشکر آرا ہوں،مگر شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ درست نہیں شہر والے تمام عیسائی ہیں،ممکن ہے کہ وہ ہمارے اہل و عیال کو پکڑ کر قیصر کے حوالے کردیں،یا خود مار ڈالیں،حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ اس کی تدبیر یہ ہے کہ ہم عیسائیوں کو شہر سے نکال دیں،شرحبیل رضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیر! آپ کو یہ ہرگز حق حاصل نہیں،ہم نے ان عیسائیوں کو اسی شرط پر امن دیا ہے کہ وہ شہر میں اطمینان سے رہیں،اس لئے نقض عہد کیونکر ہوسکتا،حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اپنی غلطی تسلیم کی اور آخری رائے یہ ٹھہری،کہ حمص کو چھوڑ کر دمشق روانہ ہوں،وہاں خالد رضی اللہ عنہ موجود ہیں،اور عرب کی سرحد قریب ہے،یہ فیصلہ ہوچکا تو حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے خزانچی حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کہ عیسائیوں سے جزیہ یا خراج اس لئے لیا جاتا ہے کہ ہم ان کی حفاظت کریں،اور انہیں دشمنوں سے بچا سکیں،لیکن اس حالت میں ہم ان کی حفاظت کا ذمہ نہیں اٹھا سکتے،اس لئے ان سے جو کچھ وصول ہوا ہے،سب ان کو واپس کردو،اور ان سے کہہ دو،کہ چونکہ اس وقت تمہاری حفاظت کے ذمہ دار نہیں ہوسکتے،اس لئے جزیہ تمہیں واپس کیا جاتا ہے،چنانچہ کئی لاکھ کی رقم جو وصول کی گئی تھی بتمام وکمال واپس کردی،عیسائیوں پر اس کا اس قدر اثر ہوا کہ وہ روتے جاتے تھے،اور جوش سے کہتے جاتے تھے،کہ اللہ تم کو واپس لائے،یہودی ان سے بھی زیادہ متاثر ہوئے،انہوں نے کہا: تورات کی قسم جب تک ہم زندہ ہیں قیصر حمص پر قبضہ نہیں کرسکتا،یہ کہہ کر شہر کے دروازے بندکردیئے اور ہر جگہ پہرے دار بیٹھا دیئے،حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے یہ سلوک صرف اہل حمص سے نہیں کیا بلکہ جس قدر اضلاع فتح ہوچکے تھے،ہر جگہ یہ حکم نامہ بھیج دیا کہ جزیہ کی جس قدر رقم وصول ہوئی ہے واپس کردی جائے۔ |