میں نگاہ ڈال کردیکھ لینا چاہیے کہ ہم اس عہد کا کس حد تک پاس کرتے ہیں۔
نکاح بھی عہد ہے
نکاح بھی میاں بیوی کے مابین ایک عہد و عقد ہے،قرآن پاک میں عہد کے معنی میں عقد کا لفظ بھی استعمال ہواہے :
﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا أَوْفُوْا بِا لْعُقُوْدِ ﴾(المائدۃ : ۱)
ایمان والو! اپنے عقود یعنی قول و اقرار کو پورا کرو۔
عقد،تمام قسم کے عقود کو شامل ہے،جیسے عقد بیع،عقد یمین عقد صلح،عقد شرکت،عقد نکاح،بلکہ عقدۃ النکا ح کا لفظ قرآن مجید میں نکاح کے معنی میں استعمال ہوا ہے،خطبۃ الحاجہ جو عموماً خطبہ نکاح کے نام سے متعارف ہے،اس میں جو آیات تلاوت کی جاتی ہیں ان میں ’’ قَوْلاً سَدِیْداً ‘‘ کہہ کر یاد دلایا جاتا ہے،کہ جو عقد کررہے ہواسے پکا اور سچا سمجھو،باہم آپس کے حقوق کو پورے طور پر ادا کرنے کا عزم کرو۔ظاہر ہے کہ میاں بیوی جب تک اس پر قائم ہیں گھر بھی آباد رہے گا اور اللہ کی رضا کا بھی باعث ہوگا اور جب اس میں کوتاہی یا رخنہ اندازی اختیار کی جائے تو نقض عہد کا وبال ظاہر ہونے لگے گا،گھر کا اطمینان و سکون برباد ہوجائے گا۔أعاذنااللّٰہ منہ
٭٭٭
|