اقا مت میں مصرو ف ہو تی ہیں،اور نما ز و عبادت الٰہی کی اہمیت نے اس کا دل کلیۃً نما ز میں مستغرق کر دیا ہو تا ہے۔
(۵)۔وہ شخص جو نماز کے جملہ حقو ق،ارکا ن وحدود کو پو ری طرح ادا کرتا ہے مگر قسم چہارم سے بھی چا ر قد م آگے وہ اپنا دل حدو د و ارکا ن نماز کی تکمیل میں صرف مستغرق ہی نہیں کرتا بلکہ دل کو اٹھا کر اللہ سبحا نہ و تعالیٰ کی با ر گاہ عا لی میں رکھ کر دل کی آ نکھوں سے اسے دیکھتا ہے اوراس کی محبت وعظمت میں اس قدر مستغرق ہو تا ہے گو یاا للہ کو دیکھ رہا ہے دل کے تما م افکارو و سا وس ختم ہو جا تے ہیں،اللہ تعا لیٰ اور اس کے درمیا نی تمام رکاوٹیں اٹھ جا تی ہیں۔اس شخص اور غیر وں کی نما ز میں بلحا ظ عظمت و فضیلت ز مین و آ سما ن کا فرق ہے ایسا شخص نما ز میں رب سے مناجات میں مشغو ل ہو تا ہے اورگویا مشا ہدہ الٰہی سے اپنے آ نکھیں با ر با ر ٹھنڈی کرتا ہے۔
پا نچوں قسم کے نما زیوں کی جز ا
پہلی قسم کا نما زی’’ مُعا قَب‘‘ یعنی سزا کا مستحق ہے۔
دو سر ی قسم کا نما زی’’ مُحاسَب ‘‘یعنی حسا ب کے قا بل ہے۔
تیسر ی قسم’’ مُکفَّر عنہ ‘‘ یعنی اس کے گناہ معا ف ہو جا تے ہیں۔
قسم چہا رم’’ مُثاب ‘‘یعنی گناہ معا ف ہو نے کے سا تھ سا تھ ثو اب بھی ملتا ہے۔
قسم پنجم’’ مُقَرَّب ‘‘یعنی اسے اللہ تعالیٰ کا قر ب بھی حاصل ہو تا ہے یہی وہ نما زی ہے جسے نما ز میں آنکھوں کی ٹھنڈک نصیب ہو تی ہے۔
جیسے نبی محتر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قُرَّ ۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلَوۃ۔
نما ز میر ی آ نکھوں کی ٹھنڈک ہے (نسائی :ج۱ص۸۳،مسند احمد: ج۳ص۱۲۸)
اور جسے دنیا میں ’’ قرۃ عینی ‘‘حاصل ہواسے آ خرت میں بھی قر ب الٰہی کی بد و لت قر ۃ عینی حا صل ہو گا بلکہ دنیا میں بھی وہ اس مر تبہ سے محر و م نہیں ر ہے گا،اور جسے ذات الٰہی سے
|