Maktaba Wahhabi

103 - 534
حتّی کہ اس میں طرفین کی باہمی و حقیقی رضا و خوشی شامل نہ ہو۔ بلکہ اہلِ علم نے مذکورہ روایت کے عموم کو سامنے رکھتے ہوئے یہ مسئلہ بھی بیان کیا ہے کہ : تحفہ و ہدیہ بھی اس وقت قبول کرناجائزنہیں ہے جب یہ معلوم ہوجائے کہ تحفہ دینے والے نےوہ تحفہ ناچاہتے ہوئے یا کسی خجالت و حیاء میں یا مجبوری میں دیا ہے، کیونکہ اگرچہ تحفہ دینے والا اس کی صراحت یا اظہار نہ کرےلیکن اُس کی ظاہری حالت و قرائن یہی ہوں کہ وہ اس پر راضی و خوش نہیں ہے۔ تیسرا مسئلہ : ’’بیع الجبری‘‘ زبردستی کی بیع کی چند استثنائی صورتیں حکومت وقت ، عدالت یا کوئی مجاز اتھارٹی بعض ناگزیر صورتوں میں مالک کو اپنی چیز بیچنے پر مجبور کر سکتی ہیں ۔ جسے فقہاء کی اصطلاح میں بیع الجبری کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ وہ صورتیں جن میں مالک کو اس کی چیز بیچنے پر مجبور کیاجاسکتا ہے درجِ ذیل ہیں : معروف عالمِ دین حافظ ذوالفقار علی حفظہ اللہ نے اُن صورتوں کو جمع کیا ہے ہم معمولی ردّوبدل کے ساتھ انہیں ذکر کر رہے ہیں: پہلی صورت یہ ہے کہ کوئی مقروض اپنے ذمے ( واجب الاداء ) قرض ادا نہ کر رہا ہو اور اس کے پاس نقد رقم بھی موجود نہ ہو تو عدالت اس کو اپنی جائیداد فروخت کر کے قرض ادا کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اگر وہ عدالتی حکم کے باوجود لیت و لعل سے کام لے تو عدالت قرض خواہ (مقرِض یعنی قرض دینے والے)کی داد رسی کے لئے خود بھی اس(مقروض ) کی جائیداد مارکیٹ ریٹ پرفروخت کر سکتی ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی شخص نےاپنی جائیداد یا کوئی اور چیز رہن(گروی) رکھ کر قرض لے رکھا ہو اور مدّتِ ادائیگی گذر جانے کے بعدوہ متعدد مرتبہ کی یاد دہانی کے باوجود ادائیگی نہ کر رہا ہو تو قرض خواہ رہن شدہ جائیداد فروخت کر کے اپنا حق وصول کرسکتا ہے، چاہے مقروض اس پر راضی نہ بھی ہوبشرطیکہ عدالت اورقرض خواہ منصفانہ قیمت پربیچنے کو یقینی بنائیں ،اپنی رقم کھری کرنے کے لالچ میں کوڑیوں کے بھاؤ بیچنے کی اجازت ہر گزنہیں ہے۔ تیسری صورت جب غذائی اشیا ءکی قلت ہو اور کچھ لوگ ذخیرہ اندوزی کر رہے ہوں تو حکومت کو یہ اختیار
Flag Counter