Maktaba Wahhabi

102 - 187
کھاناکیسے دیتا ؟۔اللہ تعا لیٰ فر ما ئیں گے: کیا تجھے خبر نہیں تھی کہ میرے بندے نے تجھ سے کھانا طلب کیا،اور تو نے اسے کھا نا نہ دیا،اگرتو اس کو کھا نا کھلا دیتا تو وہ کھانا میرے پاس پہنچتا۔اے ابن آ دم! میں نے تجھ سے پا نی ما نگا،تو نے مجھ کو پا نی نہ پلا یا،وہ عر ض کرے گا: اے میر ے رب! آپ تو رب العا لمین ہیں،میں آپ کو پا نی کیسے پلا تا؟اللہ تعا لیٰ فر ما ئیں گے: کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی طلب کیا،لیکن تو نے اس کو پا نی نہ پلا یا،اگر تو اس کو پا نی پلا دیتا تو مجھ کو اس کے پا س پا تا۔(مسلم :ج۲ص۳۱۸) معلو م ہوا اللہ تعا لیٰ کے بند وں کی حا جات و ضرو ریات کو پو را کرنا اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کا سبب ہے،اور اللہ تعالیٰ کی خوشی اس کے بندوں کو خوش کر نے میں ہے،اور ان کا شما ر اللہ تعا لیٰ کے بہترین بند وں میں ہو تا ہے جو لو گوں کے سا تھ بھلا ئی اور خیر خو اہی سے پیش آ تے ہیں۔حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ رسو ل اللہ علیہ السلام نے فرمایا: خیرالنا س أنفعھم للنا س۔(الصحیحۃ :۴۲۷) بہتر ین انسا ن وہ ہے جو لو گوں کو نفع پہنچا ئے۔ اس کے علا وہ ’’زکٰوۃ‘‘کالفظ ہی اس کے حکم کا تر جما ن ہے جس کے لفظی معنی ’’پا کی ‘‘ اور ’’صفا ئی ‘‘ کے ہیں۔اسی سے ’’ تز کیہ‘‘ ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فر ائض منصبیہ میں سے ایک فر ض ہے۔ چنا نچہ ارشا د ہو تا ہے : ﴿ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَ کِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃ۔﴾(الجمعۃ:۲) کہ وہ نبی ان کو اللہ کی آ یات پڑھ پڑ ھ کر سنا تا ہے،اور ان کا تز کیہ (یعنی رذ ائل سے پاک و صا ف ) کرتا ہے،اور ان کو کتا ب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ جسم و رو ح کی یہ صفا ئی اور پا کیز گی انسا ن کے لیے کلید کا میا بی ہے۔جیسا کہ سو رہ ء الاعلی میں فرمایا: ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَ کّٰی ﴾ وہ فلا ح پاگیا جو پا ک و صا ف ہوا۔ اس طر ح ایک دو سرے مقا م پر فرمایا:
Flag Counter