Maktaba Wahhabi

121 - 534
مذکورہ اشیاء کی مختصر وضاحت مذکورہ تینوں اعتبار سے طرفین کوسودے ، اُس کی نوعیت،جنس، مقدار اورمکمل صفات سے متعلقہ کُلی علم ہونالازمی ہے ، ان میں کسی بھی طرح کا ابہام ،شبہ یا لاعلمی شرعی اعتبار سے بیع کو مشکوک بنادیتی ہے،جسے شرعی اصطلاح میں’’ غَرَر (Uncertainty)‘‘سے تعبیر کیا جاتا ہے جو شرعاً ناجائز ہے اور جس کی وضاحت سابقہ سطور میں گذر چکی ہے۔ خرید و فروخت کی جانے والی شے کا علم سب سے پہلے شےکا تعیّن ہونا چاہئے خواہ وہ اس کا نام لیکرکیاجائے یا اس کی طرف اشارہ کرکے اور اس حوالہ سے طرفین میں سے کسی کو کسی بھی قسم کاکوئی مغالطہ یا شبہ نہ ہوورنہ بیع درست نہ ہوگی۔ مقدار کا علم یعنی وزن و پیمانہ کی معرفت،تو اس میں وہ تمام اشیاء شامل ہیں جن کی خرید و فروخت وزن ،ناپ تول کے حساب سےکی جاتی ہے جیسے کھانے پینے کی اشیاء اور سائل مادہّ وغیرہ ۔ان اشیاء کی بیع اُس وقت تک درست اور مکمل نہیں ہوسکتی جب تک کہ طرفین میں وزن ، ناپ تول کے حوالہ سے اتفاق و اطمینان نہیں ہوجاتا۔ ناپ تول اور وزن میں کمی کرنا یہاں فروخت کنندہ کو خاص اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ جان بوجھ کر وزن یا ناپ تول میں کمی نہ کرے ، کیونکہ یہ عمل دھوکہ دہی کی بد ترین قسم ہے جو انتہائی بڑا گناہ ، غضبِ الٰہی کے نزول ، برکت کے خاتمہ اور معاشرے میں بگاڑ ، فتنہ و فساد کا ذریعہ ہے، فرمانِ الٰہی ہے: {وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِيْنَ o الَّذِيْنَ إِذَا اكْتَالُوْا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُوْنَ o وَإِذَا كَالُوْهُمْ أَوْ وَزَنُوْهُمْ يُخْسِرُوْنَ } [المطففين: 1 - 3] ترجمہ:’’ناپ تول میں کمی کرنےوالوں کےلئےہلاکت ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جب لوگوں سےناپ کرلیتےہیں توپوراپورالیتےہیں اورجب اُنہیں ناپ کریاتول کردیتےہیں توکم دیتےہیں‘‘۔
Flag Counter