Maktaba Wahhabi

406 - 534
سمیٹ سمیٹ کر رکھتے تھے ،پس دولت سمیٹنے کا مزا چکھو‘‘۔ اسلام یہ چاہتاہے کہ سرمایہ معاشرے میں یوں گردش کرے جیسے خون رگوں میں گردش کرتا ہے،وہ نظام جس میں چند افرادبے زمام اور بے مہار ہو کر کھیل کھیلتے ہوں اور معاشرے کا خون چوستے ہوں اسلام اسے باطل نظام قرار دیتا ہے،وہ ہمیں خبردارکرتا ہے کہ: { كَيْ لَا يَكُوْنَ دُوْلَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَآءِ مِنْكُمْ} ( الحشر: 7 ) ترجمہ:’’ایسا نہ ہو کہ دولت صرف سرمایا داروں ہی میں گردش کرتی رہے‘‘۔ اکتناز کی بد ترین صورت سودکا کاروبار ہےجس نے ساری اجتماعی معیشت کی باگ ڈورچند خود غرض سرمایا داروں کے ہاتھ میں دے دی ہے۔علامہ اقبال نے بجا کہا تھا : ؎ ظاہر میں تجارت ہے حقیقت میں جُوا ہے سُود ایک کا لاکھوں کے لئے مرگِ مفاجات یہ علم ، یہ حکمت ، یہ تدبُّر ، یہ سیاست پیتے ہیں لہُو ، دیتے ہیں تعلیمِ مساوات ذخیرہ اندوزی حرام ہے رسول اللہﷺنے فر مایا: ’’ المحتكر ملعون‘‘[1]ترجمہ:’’احتکار کرنے والے پر اللہ کی پھٹکار ہے‘‘۔ شریعت کی بولی میں احتکار سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص بعض اجناس کوبہت بڑی مقدار میں اس لئے خریدے کہ بازار میں وہ اجناس کمیاب یا نایاب ہو جائیں اور لوگ مجبوراً اسی کی طرف رجوع کریں ۔وہ من مانی قیمت ٹھہرائے،لوگوں کو وہی نرخ قبول کرنا پڑے۔
Flag Counter