Maktaba Wahhabi

416 - 534
کہ اس ملک میں سوشلزم نہ آئے ، تو اس کا یہ علاج تو نہ تھا ۔منبر و محراب سے غلط آوازیں اٹھتی ر ہیں ، آپ یقین کیجئے کہ اگر مزدور اور غریب کے معاشی مسائل کا واضح اور متعین حل اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پیش نہ کیا گیا اور اگر مزدور کا غم کھانے میں ہم سوشلسٹوں سے آگے نہ نکل گئے (جیسا کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیما ت کا تقاضہ ہے )تو یہ عارضی بند جو سوشلزم کے امنڈ تے ہوئے سیلاب پر باندھا گیا ہے ،ٹوٹ جائے گا اور اس کی موجیں جو ابھی تک پایاب ہیں ، ہمارے سروں سے گذر جائیں گی ۔ کیپٹلزم، سوشلزم اور اسلام اسلام ہمارے تمام دکھوں کا مداوا ہے ،وہ ہر درد کا درماں ہے ، وہی اعتدال کی راہ ہے ۔سرمایہ دارانہ نظام کی سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ اس میں چند افراد جو بد دیانتی ،رشوت ستانی اور ذخیرہ اندوزی سے دولت سمیٹ لیتے ہیں ، وہ تمام معاشرے کے اوپرمسلط ہوجاتے ہیں اور ذہنی قابلیت رکھنے والے محنت کرنے والے ،کاروبار کو کاوش سے چلانے والے سب ان چندسرمایہ داروں کے سامنے ہیچ ہوجاتے ہیں۔ اس نظام میں فرد ( individual) بے زمام ، بے مہار ہوتا ہے ،وہ پورے معاشرے کا خون چوستا ہے ۔ سوشلزم کیا ہے ؟ یہ اسی سرمایہ دارانہ نظام کا رد عمل ہے ۔ سوشلسٹوں نے یہ سمجھا کہ یہ فرد (individual) ہی تمام فساد کی جڑ ہے ، اس کی تقریر پر پابندی لگا دو ، اس کی تحریر پر قدغن لگادو ، اس کی رائے پر قد غن لگادو ، اس کی اقتصادی آزادی اس سے چھین لو ، اور تمام ذرائع پیداور ( means of production ) کو قومی ملکیت میں دے دیا جائے ۔ ’’ نیشنلائزیشن آف پروڈکشن ‘‘ یہ ترکیب بہت خوبصورت معلوم ہوتی ہے ،لیکن ایک طالب علم کے ذہن میں فوراً یہ سوال ابھرتا ہے کہ قومی ملکیت میں دے دینے سے کیا مراد ہے ؟ کیا قوم کا ہر فرد اس پر قبضہ و اختیار رکھتا ہے ؟یہ تو نا قابل عمل ہے ۔ تحقیق کی جائے ، تو معلوم ہوتاہے کہ سوشلسٹ حکمران پارٹی کے چند مخصوص افراد کے تصرف و اختیار میں تمام ملک کے ذرائع پیداوار دے دئے جاتے ہیں ، پس ملک کے وہی چند افراد جن کے ہاتھوں میں فوجی ، سیاسی اور قانونی طاقت سمٹی ہوئی ہے ،ملک کے تمام ذرائع پیداوار بھی انہی کے قبضہ و اختیار میں چلے جاتے ہیں ، یوں ملک کی تمام طاقتیں چند ہاتھ سمیٹ لیتے ہیں ، تمام معاشی ،سیاسی اور فوجی قوتوں کا یہ ارتکاز
Flag Counter