کیفیا ت،جذبات وو اردات قلب سے و اقف ہے،انسا ن کی نظر با زی کو کو ئی اور دیکھے نہ دیکھے اللہ تعالیٰ تو بہر حا ل دیکھتے ہیں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں،کہ آ نکھ کی خیا نت جاننے سے یہ مرا د ہے کہ اللہ تعا لیٰ کو یہ بھی خبر ہے کہ غیرمحرم کو دیکھنے میں آ نکھ خیانت کا ارتکاب کرے گی یا نہیں۔ اور وَ مَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ ‘‘کا مفہو م یہ ہے کہ اللہ جا نتے ہیں کہ اگر تجھے مو قع مل جا ئے تو اس سے بد کاری کرے گایا نہیں ؟اسی طر ح ان کا ایک قول یہ بھی ہے کہ: اس سے مر اد وہ آ دمی ہے جو کسی کے گھر میں دا خل ہو تا ہے،اس گھر میں ایک خوبصورت عو رت ہے،یا وہ ایسے ساتھیوں کے ہمر اہ چلا جا رہا ہے جن کے سا تھ ایک خوبصورت عورت ہو تی ہے،ان کی غفلت میں تو اس کی طرف دیکھتا ہے،مگر جب وہ اس کی حرکت پر متنبہ ہو تے ہیں تو اپنی نظر نیچے کر لیتا ہے، حالا نکہ اللہ تعا لیٰ اس کی یہ حر کت تو کجا اس کے با رے میں یہ بھی علم ہے کہ وہ دل سے چا ہتا ہے کہ اس کی شرمگاہ کو دیکھوں اور اپنی خو اہش پو ری کروں۔ (ابن کثیر :ص۹۷ج۴) یہ آ یت ہر مسلما ن کو حر زجا ن بنا لینی چا ہیے،جب اللہ تعا لیٰ کے با رے میں یہ ایمان ر اسخ ہو جا ئے گا تو وہ اللہ کے فضل و کر م سے بد کا ری سے بھی بچ جائے گا،زناسے بچنے کی ایک وہ حکمت عملی ہے جس کے بارے میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑ ے سلیقے سے خبر دار کیا،چنا نچہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ ایک نو جو ان آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عر ض کیا،کہ یا رسو ل اللہ! میں زنا نہیں چھو ڑ سکتا،مجھے آ پ اس کی اجازت دے دیں،صحا بہ کر ام رضی اللہ عنہ نے اس کے اس سو ا ل پر نفرت کا اظہا ر کیا،مگر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نو جو ان سے فرمایا: قر یب آ جا ؤ،وہ قر یب آ یا،تو فرمایا: بیٹھ جا ؤ،وہ بیٹھ گیا،تو آپ نے بڑے درد بھر ے اند از میں فر مایا:کیا تم یہ کا م اپنی ماں کے لیے پسند کر تے ہو ؟ اس نے عرض کیا: جی نہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کو ئی بھی ا س بر ائی کو اپنی ماں کے لیے پسند نہیں کرتا،بھلا تم زنا اپنی بیٹی کے لیے اچھا جا نتے ہو؟ اس نے عر ض کیا: یا رسو ل اللہ! ہرگز نہیں،رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: دوسر ے لو گ بھی اس کو اپنی بیٹیوں کے لیے اچھا نہیں سمجھتے،بھلا اس بر ے کا م کو تم اپنی بہن کے حق میں گوا را کر تے ہو ؟ اس نے عر ض کیا: جی |