Maktaba Wahhabi

45 - 534
مغفرت کرنے والا مہربانی کرنے والا ہے۔ اللہ ربّ العزت نے انسان کو زمین میں اختیار دیا ہے لیکن یہ اختیار لا محدود و مطلق نہیں ہے بلکہ محدود اختیارہے۔اللہ ربّ العزت نے انسان کوانتخاب کا اختیار دیا ہے اور انسان کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس دنیا میں اس اختیار کو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی امانت سمجھ کر استعمال کرے اور اس کا ایسا استعمال نہ کرے کہ جس سے اللہ ربّ العزت ناراض ہو جائیں اور حق تعالی شانہ کا غضب اس کا مقدر ٹھہرے۔ انسانی ضروریات اور کسبِ حلال انسان کی زندگی کو باقی رکھنے اور اس کی جسمانی قوت کو بحال رکھنے ،دنیامیں نسل انسانی کو باقی رکھنے کے لئےانسان کی ضروریات بہت ہیں ، اللہ تعالی جو پروردگارِ عالم ہے نے بڑے وسیع اور اعلی پیمانے پر انسان کی ضروریات پوری کرنے کا انتظام فرمادیا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے {وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِی الْأَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِیهَا مَعَایِشَ قَلِیلًا مَا تَشْكُرُونَ} [الأعراف: 10] ترجمہ : اور بیشک ہم نے تم کو زمین پر رہنے کی جگہ دی اور ہم نے تمہارے لئے اس میں سامان رزق پیدا کیا تم لوگ بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔ اس زمین کے اندر انسان کے برتنے اور استعمال کرنے کے لئےسامان زندگی فراوانی کے ساتھ پیدا فرمادئیے ہیں ، اللہ تعالی نے بہت بڑے خزانے اس دنیا کے اندر رکھے ہوئے ہیں جنہیں انسان استعمال کرسکتا ہے ۔ اللہ رب العزت نے چونکہ انسان کو ایک اعلی مقام و مرتبہ عزت و کرامت کا عطا فرمایا ہے ،اس لئے انسان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اللہ رب العزت کی دی ہوئی ہدایت کے مطابق اسے استعمال کرے جن چیزوں کے استعمال کا اللہ رب العزت نے راستہ کھولا ہےانہیں استعمال کرے اور جن سے روکا ہے ان چیزوں سے اپنے آپ کو بچا کے رکھے ،اللہ تعالی نے انسان کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے سب کچھ پیدا کیا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : {وَآتَاكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوْهُ وَإِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰه لَا تُحْصُوْهَا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ
Flag Counter