تُبْصِرُوْنَ ﴾ (النحل :۵۴)تمہار احال یہ ہے کہ تم آ نکھوں دیکھتے بد کا ری کر تے ہو،مغر بی تہذیب میں آ ج بھی جنس پر ستوں نے باقا عدہ اپنے کلب قا ئم کر رکھے ہیں،اور انہیں قانونی تحفظ بھی حاصل ہے۔
حضرت لو ط علیہ السلام کی اس بد نصیب قو م پر عذا ب آ یا توان کی پو ری بستی کو اٹھاکر آ سمان کے قریب سے الٹا کر کے نیچے پٹک دیا،اور ان پر تہ بہ تہ کھنگر کی قسم کے پتھر برسائے غا لبا ً اسی شد ید عذا ب کی وجہ سے یہ علا قہ سطح سمند ر سے چا ر سو میڑ نیچے دب گیا ہے،جہاں اب بحیرہ مردار ہے،جسے بحیرہ لو ط بھی کہتے ہیں،ان کی بستی کو الٹاکر نے میں ان کی شرمناک حرکت سے ظا ہر ی منا سبت بالکل و اضح ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بر ے فعل سے خبر دا ر کر تے ہو ئے اپنی فکر مند ی کا یوں اظہا ر فر مایا:
ان أخوف ما أخاف علٰی أمتی من عمل قوم لوط۔
(ترمذ ی و حسنہ و الحاکم وصحح اِسنا دہ،صحیح التر غیب: ج۲ص۲۶۱)
کہ اپنی امت کے با رے میں سب سے زیادہ مجھے جس عمل سے خوف آتاہے وہ قو م لوط کا عمل ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما سے مر وی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر اللہ کی لعنت ہو جو زمین کی حد بندی کے نشا ن مٹا تا ہے،اور اس پر اللہ کی لعنت ہو جوغیر اللہ کے نا م پر ذبح کرتا ہے اور اس پرا للہ کی لعنت ہو جو اند ھے کو غلط راہ پر لگا تا ہے،اور اس پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے والد ین کو گا لی دیتا ہے،اور اس پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے مالک کے علا وہ اپنی نسبت کسی اور کی طر ف کرتا ہے،اور اس پر اللہ کی لعنت ہوجو جانو ر سے بد فعلی کرتا ہے،اور اس پر اللہ کی لعنت ہو جو قو م لو ط کا عمل کرتا ہے،آ خری جملہ آ پ نے تین با ر دہر ایا۔
( ابن حبان،بیہقی صحیح الترغیب: ص۶۲۲ج۲)
تقر یبا ً اسی مفہو م کی ایک رو ایت حا کم اور طبر انی او سط میں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے،جس میں آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین با ر فر مایا: ’’ملعون من عمل
|