Maktaba Wahhabi

43 - 187
حضرت عر و ۃ بن زبیر رحمہ اللہ مد ینہ طیبہ کے فقہا ء سبعہ میں ان کا شما ر ہو تا تھا بڑ ے عا بد و ز اہد اور کبا ر تا بعین میں سے تھے رو زا نہ دن کو قر آ ن میں دیکھ کر ربع قر آ ن تلا وت کر تے اور پھر رات تہجد کی نما ز میں بھی اسی قد ر تلا وت فر ما تے۔نماز میں ان کے خشوع اور انہما ک کا یہ عا لم تھا کہ ان کے پاؤں کو مو ذی بیما ری لا حق ہو ئی اور بڑھتی چلی گئی۔طبیبوں نے ٹا نگ کا ٹ دینے کا مشو رہ دیا وہ اس پر آ ما دہ ہو ئے تو انہوں نے کہا کہ ہم آ پ کو ایسی دو ائی پلا تے ہیں جس سے آ پ کی قوت عقل و فکرز ائل ہو جا ئے گی اور یوں آ پ ٹا نگ کا ٹنے کی ٹیس و درد سے بچ جائیں گے انہوں نے فرمایا: با لکل نہیں،میں نہیں سمجھتا کہ کو ئی شخص ایسی چیز کھا ئے کہ اس کی عقل ماؤف ہوجا ئے،ٹا نگ کا ٹنی ہے تو میں نما ز پڑ ھتا ہوں آ پ اسی دو را ن اپناکا م تمام کر لیں مجھے اس کا احسا س نہیں ہو گا۔چنا نچہ حضرت عر و ۃ رحمہ اللہ نے دو رکعت نفل شرو ع کئے تو طبیبوں نے آ ری سے ان کی ٹانگ کاٹ دی،مگر انہیں اس کا احسا س تک نہ ہوا۔( البد ایہ: ج۹ص۱۰۲)حا فظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ہی لکھا ہے کہ حضرت عروۃ رحمہ اللہ نے ایک شخص کو جلد ی جلد ی نما ز پڑ ھتے دیکھا تو انہوں نے اسے اپنے پا س بلا یا اورفر ما یا: بھا ئی تمہاری کوئی حا جت و ضرو رت ایسی نہ تھی جوتم نمازمیں اپنے رب سے طلب کر تے ’’ انی لأ سأل اللّٰہ فی صلا تی أسألہ الملح‘‘ میں تو اپنی نما ز میں اللہ تعالیٰ سے سو ال کرتا ہوں حتی کہ نمک کی ضرورت ہو تی ہے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ سے ما نگتا ہوں۔( البد ایہ: ج۹ص۱۰۳،الز اھد لا حمد ص ۳۷۱) مسلم بن یسا ر بصری رحمہ اللہ حضرت مسلم رحمہ اللہ کا شما ر بصرہ کے فقہا اور اصحاب فتو ی میں ہو تا ہے بڑے عا بد و زا ہد تا بعی تھے ان کے بارے میں لکھا ہے: کہ جب نما ز پڑھتے تو اس قد اطمینا ن سے کھڑے ہو تے کہ با لکل ادھر ادھر حرکت نہ کرتے،دیکھنے والا سمجھتا کہ گو یا کپڑالٹکا ہوا ہے،میمو ن بن حیا ن رحمہ اللہ فر ماتے: ہیں کہ ایک مر تبہ اچانک مسجد کا ایک کونہ گر گیا،با ہر با زا ر میں لو گ گھبر ا گئے مگر حضرت مسلم رحمہ اللہ مسجد میں بر ابر نماز پڑھتے رہے،التفات تک نہ کیا گویا کچھ ہوا ہی نہیں۔آ پ جب گھر
Flag Counter