Maktaba Wahhabi

177 - 187
کان المقتول کا فرا (ابن حبان،ابن ماجہ،صحیح الترغیب: ج۳ص۱۵۶ ) جو آدمی کسی شخص کو امان دیتا ہے پھر وہ قتل کردے تو میراا س سے کوئی تعلق نہیں اگرچہ مقتول کا فرہی ہو۔ ’’معاہد ‘‘ غیر مسلم جو کسی معاہدہ کے تحت مسلم ریاست میں آئے۔وہ معاہدہ جزیہ کے ساتھ ہو،حاکم سے مصالحت کے نتیجہ میں ہو یا کسی مسلمان کی جانب سے پناہ دینے کے طور پر ہو(فتح الباری ص ۲۵۹ ج ۱۲) ایسے معاہد کو قتل کرنا بھی حرام ہے۔حضرت عبد رضی اللہ عنہ اﷲ بن عمر سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی معاہد کو قتل کیا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا،حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے محسوس کی جا سکتی ہے (بخاری مع الفتح ص ۲۵۹ ج ۱۲)۔یہ روایت دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔لہٰذا مسلمان ممالک میں اجازت سے آنے والے غیر مسلموں کو قتل کرنا بھی حرام اور ناجائز ہے۔الا یہ کہ وہ کوئی ایسا عمل کریں جو معاہدہ کے منافی ہو۔ ان احادیث مبارکہ سے وعدہ خلافی اور عہد شکنی کی سنگینی اور دنیا وآخرت میں اس کا انجام واضح ہو جاتا ہے۔ سب سے اہم عہدو میثاق عام طور پر لوگ عہد و میثاق کو باہمی قول و اقرار اور آپس کے مالی معاملات کی حد تک سمجھتے ہیں،مگر اسلام میں اس کی حقیقت بہت وسیع ہے،جس میں معیشت ومعاشرت،اخلاق و عادات،دین و مذہب کی تمام صورتیں شامل ہیں،جن کی پابندی کا انسان مکلف بنایا گیا ہے،اور ان میں سب سے اہم وہ عہد ہے جو انسان اور اس کے رب کے مابین ہے،جو روز الست کو تمام انسانوں نے اپنے رب سے باندھا چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَاِذْ أَخَذَ رَبُّکَ مِنم بَنِیٓ اٰدَمَ مِنْ ظُھُورِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ وَأَشْھَدَھُمْ عَلٰی أَنْفُسِھِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوْا بَلٰی شَھِدْنَا اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمٰۃِ اِنَّا کُنَّا عَنْ ھَذَا غٰفِلِیْنَ ﴾(الاعراف :۱۷۲) اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود ان پر گواہ بنا کر پوچھا،کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں،سب نے جواب دیا: کیوں نہیں ! ہم
Flag Counter