Maktaba Wahhabi

77 - 187
اس اعتبا ر سے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم سے کئے ہو ئے وعدہ کو پورا فر ما ئے گا دین کو قائم کرے گا اور تمام ادیان پر اسے غالب کرے گا۔تاآنکہ نما زو زکا ۃ اور تمام احکا م شر یعت فرض قر ار دئیے جا ئیں گے۔لھٰذا مکی سو رتوں میں زکا ۃکاحکم فر ضی زکا ۃ کا نہیں جیسا،کہ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ اما م ابن حزم رحمہ اللہ وغیرہ نے سمجھا ہے،بلکہ نفلی صد قہ مر اد ہے۔ زکاۃ کی اہمیت نمازکے بعد دو سر ا بڑا فر یضہ زکا ۃ ہے جس طر ح نمازپہلے ادیا ن کا جز و لا ینفک تھی اس طر ح زکا ۃ بھی تمام ادیا ن میں ہمیشہ ضر وری جز رہی ہے،حضرت اسما عیل علیہ السلام کے با رے ارشاد ہو تا ہے: ﴿ وَاذْکُرْ فِی الْکِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ اِنَّہٗ کَانَ صادِقَ الْوَعْدِ وَکَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاo وَکَانَ یَاْمُرُاَھْلَہٗ بِا لصَّلٰوۃِ وَ الزَّکٰوۃِ ص وَکَانَ عِنْدَ رَبِّہٖ مَرْضِیًّا﴾(مریم :۵۴۔۵۵) اور کتا ب میں اسما عیل علیہ السلام کا قصہ بیان کرو،وہ وعدہ کے سچے اوررسو ل نبی تھے اور اپنے گھروالوں کو نماز پڑھنے اور زکاۃ ادا کر نے کاحکم دیتے تھے اور اپنے رب کے نزدیک پسند یدہ تھے۔ اس طر ح حضرت عیسی علیہ السلام کے با رے میں فرمایا :کہ انھوں نے مھد مادر میں فرمایا تھا : کہ مجھے حکم ملا ہے : ﴿ وَاَوْصٰنِیْ بِا لصَّلٰوۃِ وَالزَّکٰوۃِ مَا دُمْتُ حَیًّا﴾ ( مریم:۳۱) جب تک زندہ ر ہوں نما ز و زکاۃ کا اہتما م کرو ں۔ بلکہ سو رۃ الانبیا ء میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے حضرت مو سی علیہ السلام،حضرت ہا رون علیہ السلام،حضرت ابراہیم علیہ السلام،حضرت لوط علیہ السلام،حضرت اسحا ق علیہ السلام اورحضرت یعقو ب علیہ السلام کا ذکر کر تے ہو ئے فر مایا ہے : ﴿وَاَوْحَیْنَا اِلَیْھِمْ فِعْلَ الْخَیْرَاتِ وَاِقَامَ الصَّلٰوۃِ وَ اِیْتَآئَ الزَّکٰوۃِ وَ کَانُوْا لَنَا عَابِدِیْنَ ﴾( الانبیا ء :۷۳) اور ہم نے ان کی طرف نیک کا م کرنے،نما ز قا ئم کرنے اور زکاۃ ادا کر نے کی
Flag Counter