و حی کی اور وہ سب ہما رے عبا دت گز ار تھے۔ ان آ یات سے یہ بات و اضح ہو جا تی ہے کہ نمازاور زکاۃ کاحکم پہلے سب انبیاء کرام علیہ السلام کو تھا،بنی اسر ائیل سے عہد وپیمان کاذکر کر تے ہو ئے اللہ تعالیٰ فر ماتے ہیں : ﴿ وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیٓ اِسْرَآء یْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰہَ قف وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوْا الزّٰکٰوۃَ ط ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْکُمْ وَاَنْتُمْ مُّعْرِضُوْنَ ﴾ (البقرۃ: ۸۳) اور جب ہم نے بنی اسر ئیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ تعا لیٰ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو گے اور و الد ین سے،رشتہ داروں،یتیموں اور مسکینوں سے اچھا بر تا ؤ کرو گے،لوگوں سے اچھی با تیں کہو گے،نماز قا ئم کرو گے،اور زکو ۃ دیتے رہو گے،پھر ماسوائے چند آدمیوں کے باقی عہد سے پھر گئے۔اور تم ہو ہی اعرا ض کر نے وا لے۔ بنی اسر ائیل حضرت یعقو ب علیہ السلام کی او لا د ہیں،حضرت یعقو ب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے،اس بنا پر بنی اسر ائیل بارہ قبیلوں میں تقسیم تھے،بنی اسر ائیل جب جزیرہ نمائے سینا کے ریگستان میں مارے مارے پھر رہے تھے،تو شدت پیا س کی بنا پر حضرت موسی علیہ السلام سے الجھ پڑے،تو رات کا بیان آ ج بھی دیکھا جا سکتا ہے :کہ’’ وہاں ان لوگوں کو پینے کے لیے پا نی نہ ملا،وہاں وہ لو گ مو سیٰ سے جھگڑا کر کے کہنے لگے کہ ہم کو پینے کا پانی دے،مو سیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا تم مجھ سے کیوں جھگڑتے ہواور خدا و ند کو کیوں آزماتے ہو ؟ و ہاں ان لوگوں کو بڑی پیا س لگی،سو وہ لو گ مو سیٰ پر بڑ بڑ انے لگے اورکہا کہ تو ہم کو اور ہمارے بچوں اور چو پایوں کوپیاسامارنے کے لیے ہم لو گوں کو کیوں ملک مصر سے نکال لا یا ؟( خر وج :ب۲۱۷،۳) ان کی اس نا لائقی اور تلخی وتر شی کے باو جو د حضرت مو سیٰ علیہ السلام نے ان کے لیے پا نی کی دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس جھگڑا لو قو م کے لیے پتھر سے با رہ چشمے جاری کر دئیے جس کا ذکر سورہء البقرہ کی آ یت۶۰ میں ہے،تاکہ یہ پا نی لینے میں جھگڑنے اور تنگ دلی کا مظا ہرہ کرنے سے بچ سکیں۔اس طر ح حضرت مو سیٰ علیہ السلام نے ان کی تعلیم و تر بیت کے لیے ہر قبیلے میں علیحدہ |