Maktaba Wahhabi

44 - 534
کی یہ رہنمائی بھی کرتی ہے کہ وہ جانے کہ اس جہان کو پیدا کرنے والی ایک قادر مطلق اور علیم و خبیر رحیم و کریم ہستی ہے اور وہ اللہ ربّ العزت ہے۔ یہی آواز اس کے دل کی ہوتی ہے اور کائنات کی ہر چیز اس کی اسی طرف رہنمائی کرتی ہے کہ اللہ ربّ العزت نے ایک عظیم مقصد کے لئے اسے دنیا میں پیدا فرمایا ہے ،قرآن نے ہمیں یہ مقصد بتایا کہ انسان اللہ ربّ العزت کی بندگی کرے اور اس کائنات کے تمام وسائل ،رزق کے خزانے، جو کچھ ہے یہ سب اس لئے بنایا گیا ہے کہ یہ سب اس بندگی کے عمل کو پورا کرنے کے لئے انسان کے ممدّومعاون ثابت ہوں نیز یہ تمام وسائل جو اللہ ربّ العزت نے اس کائنات میں پیدا فرمائے ہیں ان میں انسان کے لئے امتحان اور ابتلاء بھی ہے اور اس لئے بھی پیدا فرمائے ہیں کہ یہ انسان کی رہنمائی کریں کہ اس کائنات کا پیدا کرنے والا ہی اس جہاں کا فرمانروا بھی ہے اور اس ساری کائنات کا پروردگار بھی، تمام انسانوں کا رب { فَسُبْحَانَ الَّذِیْ بِیَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَیْءٍ وَّإِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ } [یس: 83] ترجمہ : پس پاک ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں ہرچیز کی بادشاہت ہے اور جس کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے ۔ ہر چیز کی باگ ڈور اس کے ہاتھ میں ہے سچا بادشاہ ہے ، اس لئے انسان کو اس دنیا میں زندگی گزارنے کے لئے یہ دیکھنا پڑے گا کہ اس کا پیداکرنے والا اس جہاں کا بادشاہ اس کے لئے کونسا طرز عمل پسند کرتا ہے اسے راضی رکھنا ہوگا اور اس کی ناراضگی سے خود کو بچانا ہوگا ،اللہ رب العزت نے اس حوالے سے وحی کے ذریعے بھی رہنمائی فرمائی ہے اور عقل وفطرت کے ذریعے بھی کہ انسان کو کونسا طرز عمل اختیار کرنا چاہئے ؟ دنیا میں اختیارِ انسانی اور معیشت انسان اس دنیا میں بہت ساری صلاحیتیں ، بہت اعلی منصب لےکر آتا ہے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے : { وَهُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلَآئِفَ الْأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَا آتَاكُمْ اِنَّ رَبَّكَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ وَاِنَّهُ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} [الأنعام: 165] ترجمہ : وہ ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایااور ایک کا دوسرے پر رتبہ بڑھایا تاکہ تم کو آزمائے ان چیزوں میں جو تم کو دی ہیں بالیقین آپ کا رب جلد سزا دینے والا ہے اور بالیقین وہ واقعی بڑی
Flag Counter