تشریف لا تے تو اہل خا نہ ان کے احترا م میں ساکت و خا مو ش ہوجاتے،مگر عجیب بات ہے کہ جب حضرت مسلم رحمہ اللہ گھر میں نو افل پڑھنا شرو ع کر دیتے تو اہلخانہ آ پس میں باتیں کر نے لگتے اور ہنسی مذ اق شرو ع کر دیتے۔( السیر:ج۴ص۵۱۲،الحلیہ: ج۲ص۲۹۰،۲۹۱ ) گو یا وہ سمجھتے تھے کہ ہما ری با توں کا انہیں نمازکے دو ران احساس نہیں ہو تا۔
اما م سعید بن جبیر رحمہ اللہ
اما م سعید بن جبیر رحمہ اللہ کا شما ر جلیل ا لقد ر تا بعین میں ہو تا ہے،خو د ان کا بیان ہے کہ چا لیس سا ل سے نما ز پڑھتے ہو ئے مجھے احسا س نہیں ہو تا کہ میر ے دا ئیں طرف کو ن کھڑ ا ہے اور با ئیں جا نب کو ن ہے،کیونکہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ہے،فر ما تے تھے کہ نما ز میں خشو ع یہ ہے کہ نما زی کو یہ علم نہ ہو کہ اس کے دا ئیں با ئیں کون ہے۔( التھجد )
اما م مالک رحمہ اللہ
اما م ابو المصعب رحمہ اللہ کا بیا ن ہے کہ امام ما لک رحمہ اللہ بڑ ے اطمینا ن و سکو ن سے نما ز پڑ ھتے،بالکل حرکت نہ کر تے،خشک لکڑی کی طر ح جم کر کھڑ ے ہو تے اور بڑ ا لمبا رکوع کرتے،حاکم و قت نے جب انہیں کوڑے لگوائے تو اس کے نتیجہ میں وہ بیما ر ہو گئے مگر نما ز بد ستو ر اسی طر ح سکو ن سے پڑھتے انہیں کہا گیا کہ آ پ مختصر نما ز پڑھ لیا کر یں تو انہوں نے فر مایا: جو کوئی عمل کر ے اسے چاہیے کہ وہ عمل خو بصو رتی سے کر ے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً ﴾ تا کہ ا ﷲ تمہیں آ زما ئے کہ تم میں سے اچھا عمل کر نے والا کو ن ہے۔( التھجد )
حضرت عباس بن عبد اللہ رحمہ اللہ
حضرت عبا س بن عبد اللہ بن قیس رحمہ اللہ کا شما ر بھی امت کے خا شعین میں ہو تا ہے،جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہو تے تو اہل خا نہ با توں میں مشغو ل ہو جا تے،مگر انہیں ان کی با توں کا احسا س نہ ہو تا،ان سے پو چھا گیا کہ کیا نما ز کے دو را ن میں آ پ کو کو ئی خیال نہیں آتا؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں،نما ز میں خیال آ تا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کے حضو ر کھڑا ہوں
|