Maktaba Wahhabi

63 - 187
بالمعروف،نھی عن المنکر ہو یا اللہ کا ذکر ہو۔ اما م سفیا ن ثو ری رحمہ اللہ کے پا س کسی نے اس فر ما ن نبو ی پر تعجب کا اظہا ر کیا تو انہوں نے فرمایا: اس میں تعجب کی کو نسی بات ہے،اللہ سبحا نہ و تعالیٰ کا فرما ن ہے۔ لاَخَیْرَفِیْ کَثِیْرٍمِّن نَّجْوَاھُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَ قَۃٍ أَوْمَعْرُوْفٍ أَوإِ صْلَاحٍم بَیْنَ النَّاسِ۔( النساء:۱۱۴) ان کے اکثر مشوروں میں کو ئی خیر نہیں،اِلّا یہ کہ کو ئی شخص صدقہ کر نے یا اچھا کا م کر نے یا لو گوں کے مابین صلح کر انے کا حکم دے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرما یا ہے: ﴿ وَ الْعَصْرِo اِنَّ الْاِ نْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ﴾ کہ انسا ن سراسر خسا رے میں ہے،مگر ایما ن دار عمل صا لح کر نے و الے،حق اور صبر کی وصیت کر نے والے،اور اس حدیث میں بھی یہی کچھ ہے۔(تفسیر ابن کثیر :ص۶۱۰،ج۱) اسی طر ح حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لا تکثروا الکلام بغیر ذکر اللّٰہ فاِنّ کثرۃ الکلا م بغیر ذکر اللّٰہ قسوۃ للقلوب۔( ترمذی :ج۳ص۲۸۹ و حسنہ قالہ المنذری) کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے بغیر زیا دہ با تیں نہ کیا کرو،کیونکہ زیادہ با تیں کر نے سے دل سخت ہو جاتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مر و ی ہے کہ آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا یستقیم اِیمان العبد حتّٰی یستقیم قلبہ ولا یستقیم قلبہ حتی یستقیم لسانہ۔( احمد،صحیح التر غیب :ج۱ص۸۷ وغیر ہ) انسان کا ایما ن اس وقت تک سید ھا نہیں ہو تا جب تک دل سید ھا نہ ہو،اور دل اس وقت تک درست نہیں جب تک زبا ن درست نہیں۔ زبا ن کی اسی اہمیت اورکثرت سے خطا ؤں کا با عث بننے کی بنا پر ہی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کہ اس اللہ کی قسم جس کے بغیر کو ئی معبو د نہیں،رو ئے زمین پر سب سے
Flag Counter