Maktaba Wahhabi

62 - 534
(4)وضاحت : اسلام کے نظام معیشت میں کوئی پیچیدگی نہیں ،وہ بالکل واضح اور ہر قسم کے ابہام سے پاک ہے قرآن آیات بینات پر مشتمل ہے اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے’’ الحلال بين والحرام بين‘‘ حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے۔ اسی طرح اسلامی نظام معیشت میں معاہدہ یا خرید و فروخت کرنے والوں کو بھی یہی حکم ہے کہ صداقت و وضاحت سے کام لیں ۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’البيعان بالخيار مالم يتفرقا فان صدقاوبينابورک لهما فی بيعهما وان کتماوکذبامحقت بركة بيعهما ‘‘[1] یعنی سودے کے دونوں فریقوں کو الگ الگ ہونے تک اختیار ہے اگر دونوں صداقت اور وضاحت سے کام لیں گے تو انکے سودے میں برکت ہوگی اور اگر جھوٹ اور فریب سے کام لیں گے تو سودے کی برکت ختم کردی جائے گی ‘‘حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں تشریف لے گئے ،اناج کے ایک ڈھیر میں ہاتھ ڈالا تو تری محسوس کی تو دکاندار سے فرمایا: یہ کیا ؟ اس نے کہا حضور رات کو اس پر بارش پڑگئی تھی فرمایا تو گیلا حصہ اوپر کرنا تھا ’’ من غش فليس منا ‘‘۔ جس نے ہمیں اندھیرے میں رکھا وہ ہم میں سے نہیں .[2] یہی وجہ ہے کہ محاقلہ اور مزابنہ سے منع کردیا گیا ہے) کھیت میں سٹوں اور بالیوں میں موجود اناج کو خشک اناج کی معلوم و معین تعداد کے بدلے فروخت کرنا محاقلہ کہلاتا ہے اور درختوں یا بیلوں میں لگے پھل کو اسی نوع کے خشک پھل کی معلوم و معین مقدار کے عوض بیچنا مزابنہ کہلاتا ہے (۔ بیع سلم میں بھی یہی حکم دیا گیا ہے ۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ من أسلف فی شئی فليسلف فی کيل معلوم و وزن معلوم الی اجل معلوم‘‘[3]
Flag Counter