بردا ر ہو نے کے معنی میں بولا جاتا ہے۔گو یا مو من نہ لغو مجلسوں میں شریک ہو تا ہے،نہ ہی لغو با توں میں وقت ضائع کرتا ہے۔
نما ز میں خشو ع اور لغو سے اجتنا ب
پہلی آ یت میں ’’خشو ع صلا ۃ ‘‘ کا ذکر ہے اور اسکے معاً بعد لغو یات سے اجتناب کا۔امام رازی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے :کہ لغو یات سے اجتنا ب نما ز کی تکمیل کا با عث ہے۔
الا عراض عن اللغو من متممات الصلا ۃ۔(الکبیر: ج۲۳ص۸۰)
انسا ن کا دل و دما غ لغو یات سے اٹا پڑا ہو،کا ن تلا وت قر آ ن کی لذت آ شنائی کی بجائے لغو با توں میں لذت محسوس کر تے ہوں،نظر،رحمت الٰہی اور رب البیت کی بجائے بیت کی زینت میں الجھی ہو ئی ہو،زبا ن محبو ب سے سر گو شی میں لطف اندو ز ہو نے کی بجا ئے لغویات میں پھنسی ہوئی ہو،تو نما ز میں خشوع و خضو ع کہاں سے آ ئے گا۔
تیر ا دل توہے صنم آ شنا تجھے کیا ملے گا نما ز میں
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا یز ال اللّٰہ مقبلا علی العبد فی صلا تہ ما لم یلتفت فا ذا صرف و جھہ انصرف عنہ۔( احمد،ابو داؤ د،نسا ئی،ابن خزیمۃ،حا کم،صحیح التر غیب: ج۱ص۳۶۰ )
اللہ تعالیٰ اس وقت تک نما ز ی کی طر ف متو جہ رہتے ہیں جب تک نما ز ی نما ز میں التفات نہیں کرتا،جب وہ ادھر ادھر جھا نکتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اپنی تو جہ پھیر لیتے ہیں۔
نما ز میں آ نکھ سے التفات ادھر ادھر دیکھنا بھی درا صل ایک لغو حر کت ہے،جس سے نما زی کی تو جہ بٹ جاتی ہے،جب اس کا نما ز اور نما زی پر یہ اثر ہے تو دیگر لغو یات میں الجھنے کاانجا م ظا ہر ہے۔
لغو یات کو چھو ڑنا اچھے اسلا م کی علا مت ہے
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|