من حسن اسلا م المر ء تر کہ ما لا یعنیۃ(تر مذی،ابن ما جہ،صحیح التر غیب: ج۳ص۹۶ و غیرہ)
انسا ن کے اچھے اسلا م میں سے ہے کہ وہ لا یعنی کا م چھو ڑ دے۔
یعنی جو اقو ا ل و اعمال بے معنی اور بے مقصد ہیں انہیں تر ک کر دینا اچھے مسلما ن کی علامت ہے،محرمات ومکر وھات اور مشتبھات سے اجتنا ب تو مسلما ن کے لئے ضروری ہے مگر اس کے سا تھ سا تھ ہر وہ قو ل و عمل جس کا دنیو ی و اخرو ی کو ئی فائدہ نہیں،اس کو چھو ڑ دینا ایک اچھے مسلما ن کی علامت ہے۔اما م ابن صلا ح رحمہ اللہ نے معر وف ما لکی امام ابومحمد بن ابی زید رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ تما م آ دا ب خیر چا ر احادیث پر مشتمل ہیں۔
(۱)۔من کا ن یؤمن با للّٰہ والیوم الآخر فلیقل خیرا او لیصمت۔
کہ جو اللہ اور قیا مت کے دن پرایما ن ر کھتا ہے اسے چا ہیے کہ ہمیشہ اچھی بات کہے یا خا مو ش رہے۔
(۲)۔من حسن اسلا م المرء ترکہ ما لایعنیہ۔
یہی حد یث جس کا ذکر ہو رہا ہے
(۳)۔لا تغضب،
غصہ نہ کھایا کرو۔
آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کو و صیت فر ما ئی
(۴)۔المؤمن یحب لأخیہ ما یحب لنفسہ۔
مو من اپنے بھا ئی کے لیے وہی پسند کرتا ہے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔
اما م ابومحمد رحمہ اللہ کے اس فر ما ن سے اس حد یث کی اہمیت کا اند ازہ لگا یا جا سکتا ہے،حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے کہ ایک صحا بی کا انتقا ل ہو گیا تو ایک صاحب نے کہا ’’ابشربالجنۃ ‘‘ تمہیں جنت کی بشا رت ہوآ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا : ’’أو لاتد ری؟ فلعلہ تکلم بما لا یعنیہ أو بخل بما لا یغنیہ ‘‘ تمہیں کیا معلو م شا ید اس نے لا یعنی بات کی ہو یا ایسی چیز کے دینے میں بخل کیا ہے جو اسے غنی نہیں
|