Maktaba Wahhabi

54 - 187
بنا سکتی۔( تر مذی ص۲۶۰:ج۳ وحسنہ و صحیح التر غیب۳ :ج ص۹۷)بلکہ ابو یعلیٰ اور بیہقی میں حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبا رک میں ایک صحابی شہید ہو گئے،اور ابویعلیٰ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہے کہ وہ شہید ہو نے والے غز وہ احد کے شہداء میں سے تھے،شہید ہوئے تو اس کے پیٹ پر بھو ک کی وجہ سے پتھر بند ھا ہوا تھا۔اس کی و الدہ نے اس کے چہر ے سے مٹی صا ف کرتے ہو ئے کہا ’’ ھنیئا لک یا بنی الجنۃ ‘‘ اے بیٹے! تمہیں جنت کی بشا رت ہو،نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ’’ ما یدریک لعلہ؟کا ن یتکلم فیما لایعنیہ و یمنع ما لا یضرہ ‘‘ (صحیح التر غیب : ج۳ص۹۸)تمہیں کیا معلو م شاید وہ لا یعنی کلام کرتا تھا،یاوہ اللہ کی راہ میں ایسی چیز دینے سے گر یز کرتاتھا جس کے دینے سے اسکا کوئی نقصا ن نہ تھا۔ اسی طرح حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک روز آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔میں نے دیکھا کہ آپ کا رخ انور اترا ہوا ہے۔میں نے عرض کیا :میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں،آپ کا چہرہ اترا ہوا کیوں ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ٹھیک دیکھ رہے ہو۔میرے پیٹ میں تین دن سے کوئی دانا داخل نہیں ہوا۔حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں آپ کی یہ بات سن کروہاں سے نکلااور ایک یہودی کے پاس گیا۔وہ اپنے اونٹ کو پانی پلا رہا تھا۔میں نے اسے پانی پلایا اور ہر ڈول کے بدلے ایک کھجور اس سے لی اور یہ کھجوریں لے کر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کعب رضی اللہ عنہ !یہ کھجوریں کہاں سے لائے ہو؟ میں نے سارا واقعہ بیان کر دیا۔آپ نے فرمایا:’’أتحبنی یا کعب‘‘ اے کعب رضی اللہ عنہ !کیا تم مجھ سے محبت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا:جی ہاں۔آپ نے فرمایا:اے کعب رضی اللہ عنہ ! فقروفاقہ میرے ساتھ محبت کرنے والوں کی طرف اس طرح دوڑتا ہے جس طرح سیلاب کا پانی نشیب کی طرف دوڑتا ہے۔بے شک تجھے آزمائش گھیرے گی۔لہٰذا تم اس کے لیے ڈھال تیار کر لو۔(آپ کا مقصد ان کو صبر وتحمل کے لیے تیار کرنا تھا) پھر کچھ عرصہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو نہ دیکھا توان کے بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم سے دریافت کیا کہ کعب رضی اللہ عنہ کہاں چلے
Flag Counter