Maktaba Wahhabi

166 - 187
: ۸۶) میں بھی ذکر ہے مگر یہ اس وقت تک تھا جب انہیں امید تھی کہ ان کا باپ شرک سے توبہ کرکے مسلمان ہوجائے گا،مگر جب وہ اس سے مایوس ہوگئے اور وہ کفر کی حالت میں فوت ہوگیا تو اس سے براءت کا اعلان فرما دیا،زندگی میں تو امید رہتی ہے کہ شاید توفیق ہدایت ہوجائے اس لئے باپ کی ہدایت و مغفرت کی دعا کرتے رہے،لیکن موت کے بعد اس کی امید نہ رہی تو دعا بھی چھوڑ دی۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام اور وعدہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے اوصاف میں بطور خاص فرمایا گیا ہے: ﴿ وَاذْکُرْ فِی الْکِتَابِ اِسْمَاعِیْلَ اِنَّہ‘ کَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَکَانَ رََسُوْلاً نَّبِیًا﴾(مریم: ۵۴) اور کتاب میں اسماعیل علیہ السلام کا ذکر کرو،وہ وعدے کے سچے تھے،اور رسول تھے،نبی تھے۔ گویا دوسرے اوصاف کے ساتھ ساتھ صادق الوعد کی صفت آپ کی غالب تھی،ان کی اسی صفت کا تقاضا تھا کہ جب انہوں نے وعدہ کیا کہ ذبح ہوتے صبر کروں گا،تو بے دھڑک زمین پر لیٹ گئے اور چوں تک نہ کی،مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ ایک شخص نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ ایک جگہ ملنے کا وعدہ کیا،حضرت اسماعیل علیہ السلام وہاں پہنچ گے،مگر وہ شخص بھول گیا،اور حضرت اسماعیل علیہ السلام ایک دن اور ایک رات اس کا انتظار کرتے رہے،آئندہ روز وہ شخص وہاں آیا تو انہوں نے فرمایا: میں یہاں پرسوں سے آپ کا انتظار کررہا ہوں۔(قرطبی،ابن کثیر: ص ۱۷۰ ج ۳ وغیرہ) بعض نے یہ مدت اس سے بھی زیادہ ذکر کی ہے۔یہ مدت کتنی تھی اس سے قطع نظر اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے کہ جو وہ وعدہ کرتے وفا کرتے۔ ٭٭٭
Flag Counter