ارشاد فرمایا :
الِا سلا م أن تشھد أن لا الہ اِلاَّ اللّٰہ و أن محمدا رسول اللّٰہ وتقیم الصلاۃ وتؤتی الزکاۃ و تصوم رمضا ن و تحج البیت اِن استطاع اِلیہ سبیلا
( مسلم :ج۱ص۲۷)
اسلا م یہ ہے کہ تو اس بات کی گو اہی دے کہ اللہ کے علا وہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسو ل ہیں اور نمازقائم کرے،زکاۃ ادا کر ے،رمضان کے رو زے رکھے اور بیت اللہ کا حج کرے،اگر تمہیں اس طرف جانیکی استطا عت ہے۔
اس سلسلے میں بہت سی احا دیث و اردہیں جو صحا ح و سنن اورمسا نید میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔تما م کا استیعا ب مشکل بھی ہے اور تطو یل کا با عث بھی،اسلا م جس دین قیم کی رہنما ئی کرتا ہے اس کا تصو ر نمازو زکا ۃ کے بغیر مکمل نہیں ہو تا،ا للہ تعا لیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَمَا اُمِرُوْا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّ یْنَ ۵لا حُنَفَآئَ وَ یُقِیْمُوا الصَّلَاۃَ وَیُؤْتُوْا الزَّکٰوۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃ ﴾ ( البینۃِ:۵)
اورا نہیں یہی حکم دیا گیا ہے کہ اللہ کی بند گی کر یں اپنے دین کو اس کے لیے خا لص کر کے با لکل یکسو ہوکر نمازقا ئم کریں اور زکا ۃ ادا کر یں یہی دین قیم ہے،گو یا شہادت ایمان کے سا تھ نماز وزکا ۃ لا ز م و ملزوم ہے اور ان کی عد م ادائیگی ایما ن کے منا فی ہے۔
مومنوں کا وصف
نماز و زکوٰۃ کی اہمیت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ا ہل ایما ن کے او صا ف میں بھی اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو یکے بعد دیگرے ذکر کیا ہے،کہ مو من نما ز پڑھتے اور زکاۃ اداکر تے ہیں،چنانچہ سورۃالتوبہ میں مو منوں کے او صا ف بیان کر تے ہو ئے فرمایا گیا ہے کہ:
﴿وَ الْمُؤْمِنُؤْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍم یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلَاۃَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَیُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ ط اُوْ لٰٓئِکَ سَیَرْحَمُھُمُ اللّٰہُ ط اِنَّ اللّٰہَ عَزِ یْزٌحَکِیْمٌ﴾( التو بۃ :۷۱)
|