Maktaba Wahhabi

165 - 187
﴿ الَّذِیْنَ یُوْفُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَلَا یَنْقُضُوْنَ الْمِیْثَاقَ﴾(الرعد : ۲۰) کہ وہ اللہ کے ساتھ کئے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہیں،اور عہدو میثاق کو نہیں توڑتے۔ نیکی کے کام کون سے ہیں ؟ اس کی تفصیل بتلاتے ہوئے نیکی کے علمبرداروں کے بارے میں فرمایا: ﴿ وَالْمُوْفُوْنَ بِعَھْدِھِمْ اِذَا عٰھَدُوْا﴾ (البقرہ:۱۷۷) جب عہد کریں اپنے عہد کوپورا کرنے والے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور وعدہ حضرت سیدنا ابراھیم علیہ وعلی نبینا الصلاۃ والسلام کے تذکرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ أَمْ لَمْ یُنَبَّاْ بِمَا فِی صُحُفِ مُوْسٰی وَ اِبْرَاہِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰی﴾ (النجم :۳۷) کیا اسے ان باتوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی جو موسی علیہ السلام اور ابراہیم علیہ السلام کے صحیفوں میں بیان ہوئی جس نے حق ادا کردیا۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے احکام کی تبلیغ کی جو ذمہ داری ان پر ڈالی گئی تھی،اسے انہوں نے بکمال پورا کیا،اور اسی عہد ووفاکا نتیجہ تھا،کہ باپ کی تمام تر سختیوں کے باوصف جو اس سے فرمایا: ﴿ سَاَسْتَغْفِرُلَکَ رَبِّیْ﴾ (مریم :۳۵)میں تیرے لئے اپنے رب سے بخشش طلب کروں گا۔اس بات کو اس کی زندگی بھر پورا کرتے ہیں۔ ﴿ وَمَاکَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرَاہِیْمَ لِأَبِیْہٖ اِلاَّ عَن مَّوْعِدَۃٍ وَّعَدَھَآ اِیَّاہٗ ج فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہٗ أَنَّہٗ عَدُوٌّ لِّلّٰہِ تَبَرَّاَ مِنْہُ﴾(التوبہ: ۱۱۴) اور جو ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کے لئے مغفرت کی دعا مانگی تھی تو یہ محض ایک وعدے کی وجہ سے تھی جو اس نے اپنے باپ سے کیا تھا،پھر جب ابراہیم علیہ السلام پر واضح ہوگیا کہ اس کا باپ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حسب وعدہ باپ کے لئے دعا کی جیساکہ (الشعراء
Flag Counter