Maktaba Wahhabi

37 - 187
عا بدو زاہد اور متقی انسا ن تھے،کہنے و الوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہم نے کبھی بھی انہیں اللہ کی نا فر ما نی کرتے نہیں دیکھا،ان کے با رے میں لکھا ہے کہ جب نما ز کے لیے کھڑے ہوتے تو ابتدا ہی میں تکبیر تحریمہ سے پہلے تعو ذ پڑھ کر تین با ر دل پر دم کر لیا کرتے۔( ذیل طبقات الحنا بلہ لا بن رجب :ج۲ص۹۸) یا د رہے کہ وسا وس کا آ نا اوروسو سہ لانا دو نوں میں بڑا فرق ہے،وسوسہ آ نا غیر اختیاری ہے،انسان اس میں مجبو ر ہے اسے چا ہیے کہ جب وسو سہ آ ئے تو اس کے پیچھے نہ لگ جائے۔بلکہ اس کی طرف سے تو جہ ہٹا کر اپنی نما ز کی طرف تو جہ کرے۔انسان کے دل کی مثا ل جر نیلی سڑک کی ہے جس پر ہر قسم کی ٹریفک رو اں دو اں ہے۔پید ل چلنے والے بھی،سا ئیکل،مو ٹر سائیکل والے بھی،کا راور ہیو ی ٹریفک والے بھی آ جا رہے ہیں ایک سمجھد ار،عقلمند اور ہو شیا ر انسان کی ذمہ دا ری ہے کہ وہ اپنا سفر جا ری رکھے اپنی سمت سید ھی رکھے،جو گا ڑیاں آ جا رہی ہیں ان کے بارے میں غور و تا مل نہ کر ے نظر ان پر پڑے تو وہ اسے دیکھتا ہی نہ رہ جا ئے،بس آئی اور گئی ورنہ خطرہ ہے کہ ایکسیڈینٹ ہو جا ئے گا۔با لکل اس طر ح دل میں وسو سہ آ ئے تو اس کے پیچھے نہیں پڑنا چا ہیے۔ فورا اس سے تو جہ ہٹا کر نما ز کی طرف تو جہ کرلینی چا ہیے۔اور اسے اپنا سفر جاری و سا ری رکھنا چا ہیے،راہ چلتے ہو ئے کسی رکاوٹ پر رک جا نا یا راستہ رو کنے وا لے سے الجھنا منز ل مراد پر پہنچنے سے رو ک دے گا۔ اللہ پر ستی نہ کہ لذت پر ستی نما ز میں اطمینا ن نصیب ہو،د ل جمعی پید ا ہو،لذت و لطف حا صل ہو توایسی نما ز ہی آ نکھ کی ٹھنڈک،دل کا نور اور رو ح کے سرو ر کا باعث ہے۔لیکن اگر لذت نہ آ ئے تو اس سے قطعا ًدل بر دا شتہ نہیں ہو نا چا ہیے۔نماز اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر پڑھنی چاہیے،لذت آ ئے یا نہ آ ئے،لذت کے لیے نما ز پڑھنا،لذت نہ آ ئے تو نماز چھو ڑ دینا،یہ تو لذت پر ستی ہو ئی،اللہ پر ستی نہ ہو ئی،اللہ تعالیٰ کی رضا اور خو شنو دی کے لیے نما ز پڑھنی چا ہیے لذت اور لطف کے لیے نہیں۔
Flag Counter