Maktaba Wahhabi

155 - 187
اور محفوظ کرنا یہ ہے کہ اس کو ادب و تہذیب سکھلائی جائے،اور حسن اخلاق کی تعلیم دی جائے۔ گھروں میں جھانکنا خیانت ہے اسلام دوست و احباب اور عزیز و اقارب سے میل ملاقات کا حکم دیتا ہے اور اجازت لے کر ان کے گھر وں میں جانے کی بھی اجازت دیتا ہے،مگر ان کے گھروں میں جھانکنے کی اجازت نہیں دیتا۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: ’’مِن تضیع الأمانۃ النظر فی الدور‘‘ امانت کے ضیاع میں سے یہ ہے کہ گھروں میں جھانکا جائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس بارے معمول یہ تھا: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذا أتی باب قوم لم یستقبل الباب عن تلقآء وجھہ ولکن من رکنہ الأیمن او الا یسر یقو ل السلا م علیکم السلا م علیکم (أبوداود :ج۴ص۵۱۲،الا دب المفرد :ص۲۷۷وغیرھما) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے دروازے پر تشریف لے جا تے تو درو ازے کے با لکل سامنے کھڑے نہ ہوتے تھے بلکہ اس کی دا ئیں یا با ئیں جا نب کھڑے ہو تے اور السلام علیکم،السلام علیکم کہتے۔ اس حدیث سے معلو م ہوا جب کسی دو ست یا عزیز کے ہاں جا یاجائے توگھر کے دروازے کے با لکل سامنے نہیں،بلکہ دا ئیں یا با ئیں جا نب کھڑا ہو نا چاہیے،اور السلام علیکم کہہ کر اندر آ نے کی اجا زت لینی چاہیے،حضرت سعد رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقد س میں حاضر ہو ئے تو دروا زے کے سا منے کھڑے ہو کر اند ر گھر میں آنے کی اجا زت طلب کی،تو آ پ نے فر مایا :ایک طرف ہو کر کھڑے ہو نا چا ہیے(مجمع الزوائد ص ۴۳ ج ۸) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے ایک سورا خ سے اندرجھانکا آپ کے ہا تھ میں کنگھی نماکوئی لکڑی تھی جس سے سر کے بال در ست کیا کرتے تھے۔آپ نے فرمایا : لوأعلم انّک تنظر طعنت بہ فی عینک اِنّما جعل الِاذن من أجل
Flag Counter