Maktaba Wahhabi

151 - 534
کہ خریدار یہ شرط لگائے کہ مجھے تین دن کا اختیار دیا جائے اگر میں سامان لوٹانا چاہوں تو ان تین دنوں میں لوٹا سکتا ہوں ، اگر بیچنے والا اس پر رضامند ہوجائے تو یہ اختیار خریدار کو مل جاتا ہے اور بیچنے والا پابند ہوتا ہے کہ تین دن میں سامان واپس ہونے کی صورت میں اس کی قیمت لوٹا دے۔یہ اختیار شریعت کی طرف سے بیچنے والے اور خریدار دونوں کو حاصل ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :’’ أو يخير أحدهما الآخر فتبايعا علی ذلك فقد وجب البيع‘‘[1]۔ کہ تاجر یا خریدار میں سے کوئی ایک دوسرے کو اختیار دیدے، اور وہ دونوں اس پر معاہدہ کرلیں تو بیع ہوجائے گی‘‘۔ یعنی وہ اختیار بھی حاصل ہوجائے گا اور بیع بھی مکمل ہوجائے گی۔ بیع مرابحہ میں اس سہولت کی جانب سب سے پہلے امام محمد بن الحسن الشیبانی  نے ’’کتاب الحيل ‘‘[2]میں اور پھر علامہ ابن القیم  نے ’’إعلام الموقعين‘‘3 میں ذکر کیا ہے۔ جب اسلامی بینک کے پاس تین دن کا اختیار ہوگا تو وہ صارف سے یہ کہہ سکتا ہے کہ آپ سامان دیکھ لیں اگر صارف کو منظور ہو ا تو بیع کر لے گا اور صارف کے انکار کرنے پر بینک یہ سامان خیار الشرط کی بناء پر واپس لوٹا سکتا ہے ، اور اس کا کوئی نقصان بھی نہ ہوگا۔  اسلامی بینک بیع مرابحہ میں ہر ایک سے معاہدہ نہ کرے ، بلکہ صرف انہی سے معاہدہ کرے جن کے حوالہ سے اسے مکمل اطمئنان ہو کہ اپنے وعدے سے نہیں پھریں گے۔  نقصان سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اسلامی بینک صارف کی ہر مطلوبہ چیز نہ خریدے ، بلکہ صرف انہی چیزوں کے متعلق بیع مرابحہ کرے جو معاشرہ میں رائج ہو ں تاکہ صارف کے انکار کی صورت میں یہ چیز بازار میں بیچ سکے اور اسے نقصان نہ ہو۔ ( دوسرا اعتراض ) اسلامی بینک کا مطلوبہ سامان کی خریداری میں صارف ہی کو وکیل مقرر کردینا۔ مروجہ مرابحہ میں مطلوبہ سامان کی خریداری کے لئے بینک اسی صارف کو اپنا وکیل بنادیتا ہے کہ وہ بینک کی طرف سے جاکر مطلوبہ سامان خرید لے اور پھر بینک وہ سامان صارف کو زائد نفع پر بیچ دیتاہے۔ جیسا
Flag Counter