Maktaba Wahhabi

390 - 534
سررائے ہارڈ نے لکھا ہے کہ انسانی معاشرہ کی بہتری چاہتے ہو تو سود سے نجات حاصل کرو۔ بینکاری کا آغاز مغربی ممالک میں بینکاری کا آغاز یوں ہوا کہ ابتدا میں جب کاغذ کے نوٹ نہ ہوتے تھے اس وقت لوگ اپنی دولت سونے یا چاندی کی صورت میں جمع کیا کرتے تھے۔جس کے پاس زائد از ضرورت دولت ہوتی وہ اسے بطور امانت سناروں کے پاس رکھ کر اس سے رسید لے لیتا کہ میری اتنی دولت فلاں سنار کے پاس بطور امانت پڑی ہے پھر وہی رسیدیں خرید و فروخت کے سلسلہ میں ایک سے دوسرے کی طرف منتقل ہونے لگیں۔ ہر لین دین کے موقعہ پر سنار سے سونا لے کر ادائیگی کرنے کی بجائے محض رسیدوں پر خرید و فروخت کرنے میں لوگوں کو سہولت تھی۔ چنانچہ کاروبار کا یہ انداز لوگوں میں رائج ہوگیا۔ موجودہ زمانہ میں بینک نوٹ، چیک اور ڈرافٹ وغیرہ اسی رسید کی ترقی یافتہ صورتیں ہیں۔آہستہ آہستہ ان سناروں اور ساہوکاروں نے محسوس کیا کہ ایسے لوگ بہت کم ہیں جو بیک وقت اپنی تمام رقم کی واپسی کا مطالبہ کریں۔سونے چاندی کی بہت بڑی مقدار ان کے پاس یوں ہی بےکارپڑی رہتی ہے۔انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ اس ذخیرہ کا کچھ حصہ بطور قرض دے کر اس پر منافع کمایا جائے۔جن سے یہ کاروبار منافع بخش ثابت ہوا تو انہوں نے لوگوں سے زیادہ سونا چاندی حاصل کرنے کی خاطر امانت پر سود دینا شروع کردیا۔اس طرح وہ تھوڑی شرح سود پر رقم لے کر حاجت مندوں کو زیادہ شرح سود پر قرضہ دے کر منافع کمانے لگے۔ موجودہ زمانے کے بینک اسی طریقہ کی ترقی یافتہ شکل ہیں اگرچہ بینکوں میں ہونے والے لین دین کی بنیاد سود پر ہے جوکہ یقینا ناجائز،غلط اور حرام ہے اس کے با وصف بینک بہت سی ایسی خدمات بھی سرانجام دیتا ہے جو انسانوں کے لئے مفید بھی ہیں اور ناگزیر بھی۔مثلا رقوم کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنا اور ادائیگی کا انتظام کرنا،بیرونی ممالک سے لین دین کی سہولت ،قیمتی اشیاء کی حفاظت وغیرہ۔کیونکہ بینک بہت تھوڑا معاوضہ لے کروقت اور سرمایہ کو بچاتا ہے۔تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ان بینکوں کو یکسر ختم کرنے کی بجائے ان کے نقائص کو دور کرکے اس نظام کی اصلاح کی جائے۔اس طرح بینکاری کا نظام پاکیزہ ہوکر کئی گناہ زیادہ منافع بخش بھی ہوجائے گا۔ بعض حضرات کا خیال ہے کہ اس وقت لوگ سود کی لالچ میں آکراپنا سرمایہ بینکوں میں جمع کراتے ہیں اگر سود ملنے کی توقع نہ ہو تو کون اپنا سرمایہ بینکوں میں جمع کرائے گا؟ مگر حقیقت ہے کہ سود ختم کردینے کے بعد
Flag Counter