Maktaba Wahhabi

289 - 534
معیشت واقتصاد قرض نادهندگی کے مسائل اور ان کا شرعی حل[1] عصر حاضر میں بینکوں اور مالیاتی اداروں میں بالخصوص اور معاشرتی سطح پر قرض خواہوں کو بالعموم ایک پیچیدگی اور مشکل کا سامنا ہے کہ قرضدار پیسہ لیکر واپس نہیں کرتے۔معاشرے میں بددیانتی ،کرپشن اور بےدینی کی وجہ سے صورت حال یوں ہوچلی ہے کہ پیسہ دینے والا واپس ملنے کی امید سے مایوس ہوجاتا ہے۔اسی وجہ سےضروت مندوں کو قرضوں کے حصول میں بھی انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔ قرض خواہوں نے تو تلاش بسیار کے بعدجب انہیں کوئی حل سجھائی نہیں دیا تو معاصر قوانین نے یہ حل تجویز کیا کہ جو مقررہ وقت پر ادا نہ کرے اس پر جرمانہ لگادیا جائے۔ اور معاہدے کے وقت قرضدار اور قرض خواہ اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اگر وہ وقت پر ادا نہ کرسکا تو جتنا قرضہ لیا ہے اس سے زیادہ ادا کرے گا۔ کمرشل بینکوں میں اسے سود میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ اسلامی بینک اور ادارے اسے صدقہ کہہ دیتے ہیں۔ الغرض قرض لینے والا تاخیر کی صورت میں بہر صورت اصل رقم سے زیادہ ادا کرتا ہے۔ موجود ہ مالیاتی سسٹم میں اس طریقہ کار کو ریکوری کیلئے اور قرض نادہندگی سے بچنے کیلئے بڑا کامیاب طریقہ تصور کیا جا تاہے۔ لیکن اس طریقے کو اگر شرعی نوعیت سے ہٹ کر بھی دیکھا جائے تو یہ آسودہ حال اورتنگ دست کو ایک ہی چھڑی سے ہانکنے کا فلسفہ ہے۔ جو ظلم اور استحصال پر مبنی ہے۔
Flag Counter