Maktaba Wahhabi

295 - 534
اللہ تعالی نے ضمانت کو بھی مشروع قرار دیا ہے فرمان باری تعالی ہے کہ : {وَلِمَنْ جَآءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيْرٍ وَاَ نَا بِهِ زَعِيْم} [يوسف: 72] جواب دیا کہ شاہی پیمانہ گم ہے جو اسے لے آئے اسے ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ ملے گا۔ اس وعدے کا میں ضامن ہوں۔ ضمانت میں یہ حکمت ہے کہ قرض دینے والے کے لئے امید ہے کہ اسے اس کا دیا ہوا مال واپس مل جائے گا۔ مقروض کی بد نیتی اور ٹال مٹول سے قرضوں کو کیسے محفوظ کیا جاسکتا ہے ؟ اس حوالے سے پہلی اقسام میں ذکر کردہ ضابطوں کو بھی ملحوظ رکھا جائے۔ قرض کو لکھا جائے ، اس پر گواہ بنائے جائیں اور ممکن ہوتو گروی اور ضمانت بھی لی جائے تاکہ ٹال مٹول کی صورت میں نقصان کی تلافی کی جاسکے ،نیز اس کے علاوہ بھی شریعت نے چند سزائیں متعین فرمائی ہیں جن سے نقصان بآسانی پورا کیا جاسکتا ہے۔ ٹال مٹول کرنے والے مقروض سے قرض کی واپسی کیلئے کئے جانے والے قانونی اقدامات : )1 ( اسے فاسق قرار دیا جانا اور گواہی مسترد کرنا )2 ( عزت ووقار کو مجروح کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’ مال دار کا ٹال مٹول کرنا اس کی عزت اور سزا کو حلال کردیتاہے ‘‘۔ اہل علم نے عزت کے حلال ہونے میں جو توجیہات بیان فرمائی ہیں وہ یہ ہیں : اس سے سخت زبان استعمال کی جائے۔ لوگوں میں اس کے بارے میں بطور شکوہ ذکر کیا جانا کہ یہ شخص پیسہ لیکر استطاعت کے باوجود واپس نہیں کر رہا۔ اس کے ساتھ سخت کلامی کی جائے۔ اس کی ملامت اور مذمت کی جائے اور لوگوں میں اس کے ظلم کو بطور شکایت ذکر کیا جائے۔ نیز عصر حاضر میں ایسے نادہندہ افراد کے ناموں کو بلیک لسٹ اور پبلک کیا جانا چاہئے اور تمام اداروں کو جو قرض کے معاملات کرتے ہیں مطلع کیا جائے۔ اور ممکن ہوسکے تو اخبارات میں بھی ایسے افراد کی نشاندہی کی جاسکتی ہے جو ہٹ دھرمی اور نا انصافی کی وجہ سے استطاعت ہوتے ہوئے بھی ادائیگی نہیں کر رہے۔
Flag Counter