Maktaba Wahhabi

443 - 534
اور نہ اس کو چھوڑا کہ وہ حشرات الارض (یعنی چوہے چڑیاں وغیرہ) کھا لے‘‘۔[1] (21)پتنگ سازی و پتنگ بازی چونکہ اسمیں بہت سا وقت، مال اور جانیں ضائع ہوتی ہیں اور اس میں کئی منفی پہلو بھی ہیں اس لئے یہ پیشہ بھی حرام ہے جس طرح کبوتر بازی حرام ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ کبوتر کے پیچھے پیچھے دوڑا چلا جا رہا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ شیطان شیطانہ کے پیچھے چلا جا رہا ہے‘‘۔[2] وہ پیشے جو کسی سبب کی وجہ سے حرام ہیں (1) تعمیراتی کام یا کفار کی عبادت گاہوں کی تعمیر ایک مسلمان کے لئے کافروں کی عبادت گاہوں کی تعمیریا ان کے ڈیزائن یا مالی یا جسمانی طور پر شراکت جائز نہیں بلکہ حرام ہے ، اسی طرح بینک کی تعمیر یا کسی ایسی جگہ کی تعمیر جہاں اللہ کی توحید کی مخالفت کی جائے جس میں مزارات یا پختہ قبریں وغیرہ یا اللہ کی معصیت کا کوئی بھی کام کیا جائے جواخا نہ وغیرہ تو اس میں کسی بھی قسم کی معاونت اور اور اس کی اجرت حرام ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان اسی حکم پر دلالت کرتا { وَتَعَاوَنُوْا عَلَي الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى ۠ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۠ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭاِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ ۝} [المائدة: 2] ترجمہ:’’ نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ ظلم زیادتی میں مدد نہ کرو،اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے‘‘۔ (2)مجرمین کو بچانے یا ناجائز کاموں میں وکالت : وکالت ایک ایسا پیشہ ہے جو فی نفسہ حرام نہیں مگر ناجائز اور جھوٹا مقدمہ یا جھوٹ اور فراڈ کو چھپانے اور
Flag Counter