کان علیھم ترۃ فاِن شآء عذبھم واِن شآء غفرلھم۔
( تر مذی،وابو دا و د،صحیح الترغیب: ج۲ص۲۱و غیرہ )
جو لو گ کسی مجلس میں بیٹھیں،اس میں اللہ کا ذکر نہ کریں اورنہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں تو یہ مجلس ان کے لیے حسرت ہو گی،پس اگر اللہ تعا لیٰ چا ہے تو انہیں عذا ب دے گا چا ہے گا تومعا ف فر ما دے گا۔
گو یا قیا مت کے روز جب زند گی کی کیسٹ چلا دی جا ئے گی اور انسا ن اپنی تمام حرکات و سکنات کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا،تو ایسی مجلسوں پر حسرت و یا س کا اظہا ر کرے گا جن میں اللہ تعا لیٰ کا ذکر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہیں پڑھا گیا ہو گا۔بلکہ صحیح ابن حبا ن اورمسند احمد میں تو یہ الفا ظ بھی ہیں کہ:
اِلا کان علیھم حسرۃ یوم القیامۃ وان دخلوا الجنۃ للثواب۔
( صحیح الترغیب ج۲ص۲۱)
جنت میں جانے کے با وجو د وہ ان مجلسوں پر حسرت کریں گے۔
یعنی کا ش ان مجلسوں میں گپ شپ کی بجا ئے اللہ تعا لیٰ کا ذکر کرتا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتا تو جنت میں اس سے بلند مقا م پر ہو تا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص ’’ سبحان اﷲ العظیم وبحمدہ‘‘ پڑھتا ہے،اس کے لیے ایک کھجور کا درخت جنت میں بو دیا جاتا ہے (الترمذی وغیرہ الصحیحۃ ۶۴) یہ اور اسی نوعیت کے دوسرے اذکار کی فضیلت ملحوظ رکھیں اور غور فرمائیں یہ وقت کتنا قیمتی ہے۔
امام ابوالحسن عبدالرحمن بن محمد الداوودی رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ بڑے ذاکر اور متقی انسان تھے۔ہر لمحہ اﷲ کی یاد میں صرف ہوتا اور ان کے ہونٹ ذکر الٰہی سے ہلتے رہتے۔ایک بار حجام سے بال کٹوانے لگے تو حجام نے کہا: جناب !ہونٹ نہ ہلائیں تاکہ بال کاٹ سکوں،فرمایا:’’ قل للزمان یسکن‘‘ زمانہ سے کہو کہ وہ رک جائے( السیر ص ۲۲۵ ج ۱۸)گویا اتنا وقت ضائع کرنا بھی انھیں گوارا نہ تھا۔
اسی طرح امام یوسف بن یحییٰ البویطی رحمہ اللہ جو امام شافعی رحمہ اللہ کےمشہور شاگرد ہیں،ان
|