Maktaba Wahhabi

71 - 187
ما ذا عمل فیہ۔( بیہقی،صحیح التر غیب: ج۱ص۱۲۳وغیرہ) قیا مت کے روز انسا ن کھڑا رہے گا،تا آ نکہ اس سے چارچیزوں کے با رے میں سوال کیا جا ئے گا،اس کی عمر کے با رے میں کہ اسے کہاں صر ف کیا،اس کی جو انی کے بارے میں کہ وہ کہاں ضا ئع کی،اس کے ما ل کے با رے میں کہ وہ کہاں سے کما یا اور کہاں صرف کیا؟ اور اس کے علم کے با رے میں کہ اس کے مطا بق کس قدر عمل کیا ؟ لہٰذا لا یعنی با توں اور مشغلوں میں اپنا قیمتی وقت ضا ئع کر نا سراسر خسا رے کا سو دہ ہے،ہم نے عر ض کیا کہ وقت کی حیثیت راس الما ل کی ہے،ظا ہر ہے کہ جس قدر راس المال ہو گا اور اسے اچھی جگہ پر صر ف کیا ہو گا،اس کا فا ئدہ بھی زیادہ ہو گا،بالکل اس طر ح جس کو اللہ تعا لیٰ نے لمبی عمر عطا فرمائی اور وہ اس میں نیک عمل کرتا رہا،وہ کامیاب ہو گا۔آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے : خیر النا س من طال عمرہ وحسن عملہ۔ ( تر مذی مع التحفۃ۔ص۲۶۴،ج۳،صحیح الترغیب :ج۳ص،۳۱۳) بہتر انسا ن وہ ہے جس کی عمر لمبی اورعمل نیک ہے۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے کہ دو آ دمی مسلما ن ہو ئے ایک جہا د کے دوران میں شہید ہو گیا اور دو سر ا ایک سا ل بعد انتقا ل کر گیا حضرت طلحہ بن عبدا للہ رضی اللہ عنہ نے بتلا یا کہ میں نے خو ا ب میں دیکھا ایک سا ل بعد فوت ہو نے و الا شہید سے پہلے جنت میں جارہا ہے میں نے اس پر تعجب کا اظہا ر کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذ کرہ کیا،آپ نے فرمایا کہ اس نے اپنے شہید بھا ئی کے بعد رمضا ن کے روزے نہیں رکھے اورسال بھر نمازیں نہیں پڑھیں ؟ (مسند احمد،ابن حبا ن،صحیح التر غیب :ج۳ ص۳۱۳) جس سے عیاں ہو تا ہے کہ عمر کی قد رو قیمت کیا ہے اور اسے فضو ل کا موں میں صرف کرنے کا نقصا ن کتنا ہے۔حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ما جلس قوم مجلسًا لم یذکر اللّٰہ فیہ ولم یصلوا علٰی نبیھم الّا
Flag Counter