Maktaba Wahhabi

70 - 187
دو نعمتیں ہیں کہ ان کے با رے میں اکثر لو گ ( ان کے غلط استعما ل کی وجہ سے ) خسارے اور گھا ٹے میں رہیں گے،صحت اور فراغت۔ گو یا اس حد یث میں انسا ن کو تا جر اور صحت و فر اغت کو را س المال کے سا تھ تشبیہ دی گئی ہے جو تا جر اپنے راس الما ل کو بڑ ی احتیاط سے خر چ کرتا ہے وہ نفع اٹھا تا ہے،مگر جو اسے ضا ئع کر دے اس کا استعما ل غلط کر ے وہ بہر نو ع خسارہ اٹھاتا ہے،اسی طر ح جو انسان اپنا وقت اور اپنی صحت و تو انا ئی بے فا ئدہ اور فضو ل کا موں میں ضا ئع کرتا ہے اس کا خمیا زہ قیا مت کے دن اسے بہر حا ل بھگتنا پڑے گا جب ہر چیز کا حسا ب وکتا ب ہو گا اور اس کے ایک ایک قو ل وعمل کو میز ان عدل میں تولاجائے گا،اس لیے زند گی کے یہ قیمتی لمحا ت،گپ شپ میں اور وقت کٹی کے لیے فضو ل محفلوں میں بیٹھ کر بر با د کرنے کے لیے نہیں۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے مر وی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اغتنم خمسًا قبل خمس،شابک قبل ھرمک،و صحتک قبل سقمک و غناک قبل فقرک،وفراغک قبل شغلک،و حیاتک قبل موتک۔ ( حا کم وقا ل: صحیح علی شر طھما،صحیح التر غیب : ج۳ص۳۱۱) تم پا نچ چیز وں کو پا نچ سے پہلے غنیمت جا نو،بڑھا پے سے پہلے جو انی کو،بیما ری سے پہلے صحت کو،فقیری سے پہلے غنا کو،مشغو لیت سے پہلے فر اغت کو،اور موت سے پہلے زند گی کو۔ لہٰذا اللہ تعا لیٰ نے زند گی عطا فرما ئی ہے تو اسے غنیمت سمجھنا چا ہیے اور زندگی کے ان قیمتی لمحات کو فضو ل مشا غل میں ضا ئع کر نے کی حما قت نہیں کرنی چاہیے،قیا مت کے رو ز دوسرے انعا مات کے سا تھ ساتھ زند گی کے با رے میں بھی سو ال کیا جا ئے گا۔چنا نچہ حضرت معا ذ رضی اللہ عنہ بن جبل سے رو ایت ہے کہ رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : ما تزال قد ما عبد یوم القیامۃ حتی یسال عن أربع عن عمرہ فیما أفناہ وعن شابہ فیم أبلاہ؟ وعن مالہ من أین اکتسبہ وفیم أنفقہ وعن علمہ
Flag Counter