Maktaba Wahhabi

70 - 534
ترجمہ :’’لوگو! جو چیزیں زمین میں حلال اور طیب ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے‘‘۔ اسی طرح فرمایا : } يٰٓاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَيِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوْا ۭاِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ؀وَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَيِّبًا ۠وَّاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْٓ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ؀{ ترجمہ :’’اہل ایمان! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو ، کہ اللہ حد سےبڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔اور حلال طیب روزی اللہ نے تم کو دی ہیں اسے کھاؤ اور اللہ سے جس پر ایمان رکھتے ہو ڈرتے رہو ‘‘۔( المائدۃ:87۔88) اور نبی مکرم رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ الحلال ما احل اللّٰه فی کتابه والحرام ما حرم اللّٰه فی کتابه وما سکت عنه فهو مما عفا عنه‘‘[1] ترجمہ :’’حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال قرار دیا اور حرام وہ ہے جسے اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں حرام قرار دیا اور جس سے سکوت اختیار تو وہ ہے جس سے عفو سے کام لیا ‘‘۔ اور معاملات میں اصل اباحت (جواز )ہے تا وقتیکہ اس معاملہ میں حرمت یا کراہت پر دلیل قائم ہو جائے۔ چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں والأصل فی هذا أنه لا يحرم علی الناس من المعاملات التی يحتاجون اليها الا مادل الکتاب والسنة علی تحريمه کما لا يشرع لهم من العبادات التی يتقربون بها الی اللّٰه إلا ما دل الکتاب والسنة علی شرعه إذا الدين ما شرعه اللّٰه والحرام ما حرمه اللّٰه . [2]
Flag Counter