Maktaba Wahhabi

163 - 187
یہ اور اسی نوعیت کے دوسرے واقعات سے ہمارے اسلاف کی امانت و دیانت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں امین اوردیانتدار بنائے۔ عہدکی پاسداری فلا ح وفوز حاصل کرنے والے اہل ایمان کا چھٹا وصف یہ ہے کہ وہ اپنے عہد کی پاسداری کرتے ہیں علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :کہ الأمانۃ اعم من العھد و کل عھد فھو أمانۃ (القرطبی: ج۱۲ص۱۰۸) کہ امانت،عہد سے عام ہے اور ہر عہد امانت ہے۔عہد عموما اس معاملے کو کہتے ہیں جو دو طرف سے لازم قرار دیا گیا ہو،جس کا پورا کرنا فرض اور اس کو توڑنا یا اس کی خلاف ورزی کرنا غدر اور دھوکہ ہے،جو حرام ہے،اس اعتبار سے اس کو "عقد " سے بھی تعبیر کیا گیا ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا أَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ﴾(المائدۃ: ۱) اے ایمان والو عہد و پیمان پورے کرو ’’ عقود‘‘ عقد کی جمع ہے جس کے معنی کسی چیز کے اطراف کو جمع کرکے باندھنے اور گرہ لگانے کے ہیں،اسی مفہوم میں میثاق کا لفظ بھی استعمال ہوا ہے،عہد و عقد یا میثاق کا اطلاق عموماً اس معاملے پر ہوتا ہے جو دو فریق آپس میں کرتے ہیں،اس میں وہ عہد بھی ہے: ۱۔ جو انسان اپنے اللہ تبارک و تعالیٰ سے کرتا ہے،اس میں وہ تمام احکام الٰہی آجاتے ہیں جن کا اللہ نے انسانوں کو مکلف ٹھہرایا ہے۔ ۲۔ اور وہ بھی جو ایک انسان دوسرے انسان سے کرتا ہے،جس میں تمام معاملات،تجارت،نکاح،حتی کہ دو خاندان اور دو حکومتیں باہم آپس میں طے کرتی ہیں۔ ۳۔ کبھی یہ عہد یک طرفہ ہوتا ہے مثلا ایک انسان خود اپنے آپ پر ایک شے کو لازم قرار دے دیتا ہے،جیسے نذر و حلف،یا جیسے کوئی کسی کو کوئی چیز دینے کا وعدہ کرتا ہے،یا کسی کام کے کرنے کا عہد کرتا ہے،اسی قسم کا وعدہ پورا کرنا بھی ضروری ہے،اور بلا عذر شرعی اس کی خلاف ورزی گناہ ہے،دوسری اور تیسری قسم میں فرق یہ ہے کہ دوسری قسم میں عہد پورا کرنے پر بذریعہ عدالت مجبور کیا جاسکتا ہے،مگر تیسری قسم میں دیانتداری سے پورا کرنا لازم ہے،اور بلا عذر شرعی اس کے خلاف کرنا گناہ ہے۔
Flag Counter