عمل قوم لوط ‘‘ کہ جو قو م لو ط کا عمل کرتا ہے وہ ملعو ن ہے۔ یہی نہیں بلکہ لو اطت میں مبتلا فا عل و مفعو ل دو نوں کو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل کا حکم دیا ہے چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من وجد تموہ یعمل عمل قوم لوط فا قتلوا الفاعل و المفعول۔ ( ترمذی ابودا ؤد و غیرہ صحیح التر غیب: ص۶۲۲ج۲) جس کو تم قو م لو ط کا عمل کرتا ہوا پا ؤ تو فا عل و مفعو ل دو نوں کو قتل کر دو اما م شا فعی رحمہ اللہ کا اس رو ایت کے مطا بق یہی فیصلہ ہے،کہ دو نوں کو قتل کر نا چاہیے،جبکہ امام احمد رحمہ اللہ،امام ما لک رحمہ اللہ اور امام اسحا ق رحمہ اللہ و غیرہ فرماتے ہیں : دو نوں کو بہر نو ع رجم کرنا چا ہیے۔بلکہ اما م ابر اھیم نخعی فرماتے ہیں :کہ اگر کسی کو دو با ر رجم کرنا درست ہو تا تو لو طی کو دو بار رجم کیا جاتا۔آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بر ے عمل کے بارے میں جس فکر مند ی کا اظہا ر کیاہے،صد افسو س کہ یہ امت اس سے نہ بچ سکی،زنا کی طرح اس بیما ری میں مبتلا ہو ئی،امت دعوت میں بعض کے ہاں تو یہ عمل قانو نا ً جا ئزقر ار دے دیا گیا ہے اور اس عمل کے نتیجہ میں وہ ایڈز جیسی خطر نا ک بیما ری سے دو چا ر کر دئیے گئے۔( أعاذ نا اللّٰہ منہ) امر د (بے ریش لڑکے )کو دیکھنا اس بر ی عا دت سے بچا ؤ کے لیے ہما رے اسلا ف امرا ء کی او لا د کے سا تھ بیٹھنے سے اجتنا ب کرتے تھے چنانچہ اما م ابر اھیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کانوا یکرھون مجالسۃ ابنآء الملوک وقا ل: مجالستھم فتنۃ إنما ھم بمنزلۃ النساء۔(ذم الھو ی: ص۹۲روضۃ المحبین: ص۱۱۵) کہ وہ یعنی تا بعین کر ام با دشا ہوں کے بیٹوں کی مجلس میں بیٹھنا مکر وہ سمجھتے تھے نیز فرما یا: کہ ان کے پاس بیٹھنا فتنہ کا باعث ہے کیونکہ وہ عو رتوں کے قا ئم مقا م ہیں۔ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کہ عورت کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے جبکہ لڑکے کے ساتھ دو شیطان ہوتے ہیں۔اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ،امام مالک رحمہ اللہ اور امام یحی بن معین رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ وہ بھی امرد کی صحبت کو درست نہیں سمجھتے تھے،اس سلسلے کی مزید تفصیل کے لئے |