Maktaba Wahhabi

48 - 534
معاشی معاملات کے اندر اپنی من مانی کرنا چاہی اللہ رب العزت نے ان کا تذکرہ فرمایا کہ کس طرح وہ تباہی اور بربادی کا شکار ہوگئے انہیں وقت کے پیغمبر شعیب علیہ السلام نے یہی کہا تھا کہ {قَالَ یَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰه مَا لَكُمْ مِنْ إِلٰهٍ غَیْرُهُ وَلَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَالْمِیزَانَ إِنِّیْٓ أَرَاكُمْ بِخَیْرٍ وَإِنِّیْٓ أَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُحِیْطٍ وَیَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَالْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْیَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِی الْأَرْضِ مُفْسِدِیْنَ بَقِیَّتُ اللّٰه خَیْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ } [هود: 84 - 86] ترجمہ : انہوں نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور تم ناپ تول میں بھی کمی نہ کرو میں تمہیں آسودا حال دیکھ رہا ہوں اور مجھے تم پر گھیرنے والے دن کے عذاب کا خوف (بھی) ہے۔اے میری قوم! ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دواور زمین میں فساد اور خرابی نہ مچاؤ۔ اللہ تعالٰی کا حلال کیا ہوا جو بچ رہے تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے اگر تم ایمان والے ہو۔ اسی طرح ایک اور کردار اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ذکر فرمایا ہے ،قارون کا کردار جو بڑا دولت مند تھا ، اسے بھی یہی کہا گیا : فرمانِ باری تعالیٰ : { وَأَحْسِنْ كَمَا أَحْسَنَ اللّٰه إِلَیْكَ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِی الْأَرْضِ إِنَّ اللّٰه لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ} [القصص: 77] ترجمہ : جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے تو بھی اچھا سلوک کر اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو یقین مان کہ اللہ مفسدوں کو ناپسند رکھتا ہے۔ یعنی :اللہ رب العزت نے تمہارے اوپر بہت نوازشات فرمائی ہیں تجھے بھی چاہئے کہ تو حسن عمل کے دائرے کے اندر اپنے آپ کو محدود رکھے اور صراط مستقیم کو چھوڑ کر فساد مچانے والا راستہ اختیار نہ کرے لیکن اس پیمائش کی اس نے بھی پرواہ نہ کی اور اسی راستے کے اوپر قائم رہا ۔نتیجہ یہ نکلا کہ : { فَخَسَفْنَا بِهِ وَبِدَارِهِ الْأَرْضَ فَمَا كَانَ لَهُ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهُ مِنْ دُوْنِ اللّٰه وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِینَ } [القصص: 81]
Flag Counter