Maktaba Wahhabi

48 - 187
پر سو لہ سترہ نشا ن تھے اور جسم متو رم ہو چکا تھا۔سا تھی نے عر ض کیا،آ پ نے نما ز کیوں نہ توڑ دی ؟ انہوں نے فرمایا: میں ایک سو رت پڑ ھ رہا تھا اور دل چا ہتا تھا اس کو ختم کر لو ں۔( تا ریخ بغدا د: ج۲ص۱۲،السیر: ج۱۲ص۴۴۱ و غیر ہ) اما م محمد بن نصر مر و زی رحمہ اللہ اما م مر و زی رحمہ اللہ کا کبا ر محد ثین میں شما ر ہو تا ہے ’’قیا م اللیل ‘‘ ان کی معرو ف کتا ب ہے امام محمد بن یعقوب بن الاخرم رحمہ اللہ و غیرہ فرماتے ہیں : کہ میں نے امام محمد بن نصر رحمہ اللہ سے بہتر نما ز پڑھتے ہو ئے کسی کو نہیں دیکھا،بھڑ ان کی پیشانی پر ڈنگ ما رتی رہی،ایک قو ل میں ہے کہ کان پر ڈنگ ما رتی رہی،یہاں تک کہ خو ن رسنے لگا مگر آپ نے حر کت نہ کی،ہم ان کے خشو ع اور بہتر ین طر یقے پر نما ز پڑھنے سے تعجب کر تے تھے،اپنی ٹھوڑی سینہ پر لگا لیتے اور ایسے کھڑے ہو تے جیسے کو ئی لکڑ ی کا ستو ن ہے۔(التذکرہ،السیر: ج۴۱ ص ۳۶) حضرت عبداللہ غزنو ی رحمہ اللہ حضرت مو لا نا عبداللہ غزنو ی رحمہ اللہ للہیت و تقو ی میں یکتا ئے رو زگا ر تھے اور شیخ الکل حضرت میاں نذیر حسین محد ث دہلو ی کے ارشد تلامذہ میں شما ر ہو تے تھے،نما ز میں محویت اور تو جہ الی اللہ کا یہ عا لم تھا کہ اپنی جا ن کی خبر نہ رہتی،ایک مر تبہ عصر کی نما ز پڑھا رہے تھے کہ یکایک سخت با رش ہو گئی،ایسی سخت با رش کہ مقتدی سب نما ز چھو ڑ کر بھاگ گئے،صرف دو چا ر رہ گئے،نما ز سے فا رغ ہو کر جب دعا کے لیے ہا تھ اٹھائے تو ہا تھ کیچڑ سے بھر ئے ہو ئے تھے،فر ما نے لگے،با راں شد،و اللہ عبد اللہ را خبر نہ شد،با رش ہو ئی اللہ کی قسم عبد اللہ کو خبر نہیں ہو ئی۔(داود غز نو ی: ص۱۴)حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ فرما یا کر تے تھے: کہ مو لو ی عبداللہ حد یث ہم سے پڑھ گیا اور نما ز پڑھنی ہمیں سکھاگیا۔حضرت میاں صا حب رحمہ اللہ کا یہ فرمان غو ر طلب ہے،نما ز پڑھنے کا سلیقہ و طریقہ محض کتا بیں پڑھنے سے حا صل نہیں ہو تا،اس کے لیے بھی مر بی و را ہنما کی ضرورت ہے،رہبر کی راہنما ئی میں جہاں اور مشکل منز لیں آ سا ن ہوجا تی ہیں وہاں نماز پڑ ھنے کا سلیقہ بھی حا صل ہو جاتا ہے،اس لیے نماز کو خشوع
Flag Counter