Maktaba Wahhabi

317 - 534
ہیں، اس رقم کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی شریک کا کوئی نقصان ہوجائے تو اسے اس رقم میں سے پورا کیا جاتا ہے یعنی شریک اپنی رقم اسی شرط پر جمع کراتا ہے کہ اگر اس کا کسی خاص چیز (یعنی جس کی انشورنس کرا رہا ہے ) کو نقصان ہوا تو اس کا نقصان پورا کیا جائے گا چاہے اس کے برابر اس نے رقم جمع کرائی ہو یا نہیں ، ہر شریک ایک خاص مدت تک ، ماہانہ بنیادوں پر رقم جمع کراتا رہتا ہے ، جب وہ مدت ختم ہوجاتی ہے اور شریک کو کوئی نقصان نہیں ہوتا تو اسے اختیار ہوتا ہے کہ وہ اپنی رقم منافع سمیت واپس لے لے اور چاہے تو مدت میں اضافہ کرلے۔ تکافل کمپنیوں میں تکافل کے حوالہ سے دو طرح کے نظام موجود ہیں (1) مضاربہ۔ (2) وکالہ۔ ان دونوں طرح کے نظام میں ایک وقف پول بنایا جاتا ہےجو کسی کی ملکیت نہیں ہوتا بلکہ اپنا ایک الگ قانونی وجود رکھتا ہے جس میں کمپنی کے شئیر ہولڈرز کے ادا کردہ سرمایہ کا ایک حصہ ڈالا جاتا ہے اور ایک حصہ کاروبار میں انویسٹ کیا جاتا ہے ، کمپنی کی پالیسی خریدنے والوں کا سرمایہ وقف پول میں جاتا ہے یا بالفاظ دیگر پالیسی ہولڈر کمپنی کے وقف پول کو ایک مخصوص رقم سالانہ یا ششماہی یا سہ ماہی بنیادوں پر تبرع (ہدیہ ، صدقہ ) کرتا ہے، اس وقف پول کی رقم میں سے بھی کچھ رقم کاروبار میں انویسٹ کی جاتی ہے۔ اس کاروبار سے حاصل ہونے والے منافع میں سے شئیر ہولڈرز کا حصہ الگ کرکے کچھ منافع دوبارہ وقف پول میں ڈال دیا جاتا ہے اور کچھ منافع ان پالیسی ہولڈرز کو جنہوں نے فیملی تکافل (لائف انشورنس) کرایا ہو ان کے لئے الگ کرلیا جاتا ہے۔ مضاربہ ماڈل اور وکالہ ماڈل میں فرق صرف یہ ہے کہ مضاربہ میں تکافل کمپنی خود بھی انویسمنٹ کرتی ہے اور منافع میں حصہ دار بنتی ہے ، جبکہ وکالہ ماڈل میں تکافل کمپنی وقف پول کا انتظام و انصرام سنبھالنے کے لئے پالیسی ہولڈرز سے فیس وصول کرتی ہے جسے وکالہ فیس کہا جاتا ہے، اگرچہ مضاربہ ماڈل میں بھی تکافل کمپنی کچھ فیس وصول کرتی ہے لیکن وہ وکالہ فیس میں وصول کی جانی والی فیس سے کافی کم ہوتی ہے۔ لیکن ایک بات ان دونوں ماڈل میں مشترک ہے ، وہ یہ کہ تکافل کرانے والا شخص اس بات کی شرط لگاتا
Flag Counter