Maktaba Wahhabi

150 - 534
موجود رہے گا۔ لیکن مرابحہ میں جو تھوڑا بہت مخاطرت کا عنصر موجود تھا اسے بھی صارف سے لئے گئے وعدہ کے ذریعہ ختم کردیا گیا ۔ مروجہ مرابحہ میں الوعد الملزم ( لزوم وعدہ ) کے معاشرہ پر اثرات مروجہ مرابحہ میں صارف سے لئے گئے لازمی وعدہ کے معاشرہ پر بھی بہت گہرےمنفی اثرات مرتب ہوتےہیں ۔ جب بینک کو یہ اطمئنان ہوتا ہے کہ صارف نے اس سے یہ سامان لازمی خریدنا ہے تو اسے نہ اس بات سے کوئی غرض ہوتی ہے کہ یہ سامان ضرورت کا ہے یا تعیش کا؟ یہ چیز معاشرہ میں زیادہ پھیل رہی ہے اور مقبول ہے یا کوئی اور چیز ؟ اور نہ ہی اسے اس بات سے کوئی غرض ہوتی ہے کہ یہ سامان مناسب قیمت میں کہاں سے ملے گا؟ ، اسے صرف یہ غرض ہوتی ہے کہ یہ سامان مل جائے، چاہے جتنی قیمت پر ملے اور یہ سامان صارف کے سپرد کر کے اس سے زائد رقم وصول کی جائے ۔اسلامی بینکوں میں جو (Assets Financing) ہے اس میں عموماً ایسی چیزیں طلب کی جاتی ہیں جو معاشرہ میں زیادہ رائج نہیں ہوتیں ۔ اسلامی بینک کے اس رویہ کی وجہ سے معاشرہ میں حقیقی تجارتی ماحول پیدا نہیں ہوسکتا ، تاجروں کے درمیان چیز بیچنے میں مقابلہ بازی کا جو رجحان ہوتا ہے اور اس رجحان کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے یہ رجحان بھی مروجہ مرابحہ کی وجہ سے ختم ہوسکتا ہے ، اور بینک کا صرف اپنے منافع کو سامنے رکھنے کی وجہ سے ایسی چیزوں کی خریداری کرنا جو معاشرہ میں رائج نہ ہوں اس سے معاشرہ کی حقیقی تجاری سرگرمیوں کے متاثر ہوجانے کا اندیشہ بھی ہوتا ہے۔ مرابحہ میں الوعد الملزم ( لازمی وعدہ ) کا شرعی متبادل صارف کا مطلوبہ سامان کی خریداری سے انکاری ہونے کے سبب اسلامی بینک کو ہونے والے نقصان سے بچنے کے لئے دیگر شرعی متبادل موجود ہیں جنہیں اختیار کر کے بینک ممکنہ نقصان سے تحفظ بھی حاصل کرسکتا ہے اور اس میں کوئی شرعی قباحت بھی موجود نہیں ۔ان متبادل میں سے چند اہم یہ ہیں:  اسلامی بینک سامان خریدتے وقت تین دن کے خیار الشر ط کا مطالبہ کرے ۔ خیار الشرط سے مراد یہ ہے
Flag Counter