دوسری جگہ لکھتے ہیں: " لو قارضه علی أن يشتري الحنطة فيطحنها ويخبزها والطعام ليطبخه ويبيعه والغزل لينسجه ، والثوب ليقصره ، أو يصبغه ، والربح بينهما ، فهو فاسد … قارضه علی دراهم علی أن يشتري نخيلا أو دواب أو مستغلات ويمسک رقابها لثمارها ونتاجها وغلاتها وتکون الفوائد بينهما فهو فاسد لأنه ليس ربحاً بالتجارة بل من عين المال" .[1] ’’اس کامطلب یہی ہے کہ مضاربہ کا مال تجارتی سرگرمیوں کے علاوہ دوسری پیداوروں سکیموں میں استعمال نہیں ہو سکتا جیسے کوئی اس بات پر مضاربہ کر لے کہ وہ گندم خرید کر اسے پیسے گا اور روٹی پکا کر اسے بیچے گا اور نفع دونوں میں تقسیم ہو گا تو یہ مضاربہ فاسدہ ہو گا کیونکہ یہ نفع تجارت کے ذریعے حاصل نہیں ہوا بلکہ اس نے خود مال سے جنم لیاہے ‘‘ امام ابوالقاسم عبدالکریم الرافعیلکھتے ہیں: " لو قارضه على أن يشترى الحنطةفيطحنها ويخبزها والطعام ليطبخه ويبيع والربح بينهما فهو فاسد وتوجيه الملتئم من كلام الاصحاب أن الطبخ والخبز ونحوهما أعمال مضبوطة يمكن الاستئجار عليها وما يمكن الاستئجار عليه فيستغني عن الفراض إنما القراض لما لا يجوز الاستئجار عليه وهو التجارة التى لا ينضبط قدرها" .[2] ’’یعنی مضاربہ کے مال سے صرف تجارت کی جاسکتی ہے دوسرے نفع بخش کاموں میں لگانے کی اجازت نہیں کیونکہ مضاربہ وہاں ہوتاہے جہاں اجارہ نہ ہو سکے اور وہ تجارت ہے۔ جہاں اجارہ ہوسکے وہاں مضاربہ کی ضرورت نہیں ہوتی ۔‘‘ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |